جسٹس مشیر عالم کے بعد جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے بھی سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج بننے سے معذرت کر لی۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 19 جولائی کو طلب کیا گیا ہے جس میں ایڈہاک ججز کیلیے 4 ناموں پرغور ہوگا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود اور جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل نے سپریم کورٹ میں بطور ایڈہاک جج تعیناتی پر رضا مندی ظاہر کردی ہے تاہم جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم نے سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا کہ اللہ نے مجھے میری حیثیت سے زیادہ عزت دی، ایڈہاک ججز نامزدگی کے بعد سوشل میڈیا پر جو مہم شروع کی گئی اس سے شدید مایوسی ہوئی، موجودہ حالات میں بطور ایڈہاک جج کام کرنے سے معذرت چاہتا ہوں۔
جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے ایڈہاک جج کے حوالے سے کوئی جواب جمع نہیں کرایا تھا تاہم اب اطلاعات ہیں کہ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے بھی ایڈہاک جج بننے سے معذرت کر لی ہے۔جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے اپنے نوٹ میں ایڈہاک جج کی تعیناتی کو آئینی قرار دیتے ہوئے اس معاملے پر ہونے والی تنقید کو بلاجواز قرار دیا اور کہا کہ ذاتی وجوہات کی بنا پر ایڈہاک جج بننے سے معذرت کی ہے۔
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں 4 ایڈہاک ججز کی ایک ساتھ تقرر ی کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
ان کا کہنا تھا 2015 سے سپریم کورٹ میں کسی ایڈہاک جج کی تقرری نہیں کی گئی، اس سے کیسز کا بوجھ کم نہیں ہو گا بلکہ خدشہ ہے اس اقدام کا مقصد پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں سے متعلق ہے، چیف جسٹس کو ایسے نازک وقت میں عدالتی تنازعات سے گریز کرنا چاہیے۔
بدھ, اپریل 23
تازہ ترین
- کراچی: خودکو ایس ایچ او ظاہر کرکے وارداتیں کرنیوالا ملزم گرفتار
- اسلام آباد ہائیکورٹ سمیت چاروں ہائیکورٹس میں مستقل چیف جسٹسز تعینات کرنے کا فیصلہ
- قومی معاملات پر اتفاق رائے ناگزیر ہے، ملکی مفادات کیلیے اجتماعی فیصلے کیے جائیں، بلاول بھٹو
- وزیراعلیٰ مریم نواز کا جناح اسپتال کا اچانک دورہ، پرنسپل اور ایم ایس معطل
- چین کا آبادیاتی سنگم: کیا اعلیٰ معیار کی ترقی عمر رسیدہ آبادی کو پورا کر سکتی ہے؟
- چین کا اے آئی ایسنٹ: یوزر مومینٹم ایندھن کی جدت
- اے آئی ٹیکنالوجی چین میں سرکاری خدمات کی کارکردگی کو بڑھاتی ہے۔
- چین کے دو سیشن: عوامی آواز اور پالیسی ایکشن کو پورا کرنا
- چین عالمی سبز تبدیلی کو آگے بڑھانے کے لیے ‘تکنیکی شمولیت’ کو فروغ دیتا ہے۔
- پانچ فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف چین کے حقیقی حالات کے مطابق ہے۔
- چینی جدیدیت: عالمی ترقی کے لیے بلیو پرنٹ
- اعلیٰ معیار کا بیلٹ اینڈ روڈ تعاون عالمی ترقی کے مواقع پیدا کرتا ہے۔