اتوار, ستمبر 8

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے شوکت بسرا اور صنم جاوید کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
پاکستان تحریک انصاف کی نامزد امیدوار صنم جاوید کی جانب سے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی جس کی سماعت آج جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ اسی طرح شوکت بسرا نے بھی اپیل دائر کی۔ اپیلوں میں درخواست گزاروں نے الیکشن ٹربیونلز کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی۔
عدالت کے روبرو صنم جاوید کے وکیل شاہ زیب رسول نے بتایا کہ صنم جاوید نے 21 دسمبر کو اوتھ کمشنر کی موجودگی میں 22 دسمبر کا بیان حلفی دیا۔ اوتھ کمشنر نے صنم جاوید کے دستخط کی تصدیق کردی۔ ریٹرننگ افسر نے بتایا کہ 22 دسمبر۔ 2023 میں صنم جاوید سے جیل میں کوئی ملنے نہیں جاتا تو کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے جاتے ہیں۔
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ ریٹرننگ افسر نے صنم جاوید کے دستخط کی ازخود تصدیق کیسے کر لی؟وکیل شاہ زیب رسول نے بتایا کہ ریٹرننگ افسر نے 30 دسمبر کو جیل حکام کو خط لکھا اور 22 دسمبر کو کاغذات مسترد کر دیے کیونکہ کوئی ملاقاتی نہیں آیا۔
صنم جاوید 10 مئی سے جیل میں ہیں اور ان کے شوہر بھی زیر حراست ہیں۔جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ صنم جاوید نے کبھی دعوی نہیں کیا کہ انہوں نے 22 دسمبر کو دستخط کیے تھے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک امیدوار کے بعد سپریم کورٹ گیا اور پھر کہتے ہیں کسی فرد کے خلاف نہیں؟جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ ریٹرننگ افسر ازخود انکوائری کیسے کراس کر سکتا ہے؟ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ریٹرننگ افسر صنم جاوید کے کاغذات کی مائیکروسکوپ کیوں لے رہے تھے؟ ریٹرننگ افسر کی اتنی محنت، اتنی محنت، اتنی محنت؟جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ ریٹرننگ افسر نے جانچ پڑتال کے آخری دن 30 دسمبر تک کاغذات مسترد کرنے کا انتظار کیوں کیا؟ جس پر وکیل نے کہا کہ خصوصی مقدمات گزشتہ روز کے لیے محفوظ کیے گئے تھے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے آج دونوں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے بیلٹ پیپرز پر دونوں امیدواروں کے نام اور انتخابی نشان شامل کرنے کا حکم دیا۔
واضح رہے کہ صنم جاوید کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 119، این اے 120 اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 150 سے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے تھے، دوسری جانب شوکت بسرا نے بھی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 163 سے اپیل دائر کی تھی۔
فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت بسرا نے کہا کہ آج قیدی نمبر 804 کے سپاہی جیت گئے، چوہدری پرویز الہی اور صنم جاوید کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ بڑی جماعت پی ٹی آئی ہے اور پاکستان کی آخری امید قیدی نمبر 804 ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دھاندلی زدہ الیکشن پاکستان میں استحکام لائے گا۔ ہمارے لوگ نیشن نامی پیپر لینے گئے تو لے گئے، لیول پلیئنگ فیلڈ کی کوئی بات نہیں، بس ہمیں میدان دے دیں، آپ کا کیا خیال ہے کہ بغیر نشان کے لے کر ہم کیا ہار جائیں گے۔ انہوں نے مجھے اور زین قریشی کی توہین کے لیے جوتے کا نشان دیا، لیکن یہ جوتا میرے لیے اعزاز ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے قرآن پاک پر حلف اٹھایا ہے۔ قیدی نمبر 804 نے ناموس رسالت کا مقدمہ لڑا اگر مجھے میں مارا گیا یامیں معذور ہوا، ہوسکتا ہے میں مارا جاؤں تو سمجھوں گا میں پاکستان کے کام آگیا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ فوج ہماری فوج ہے اور ہم فوج کیلئے عزت رکھتے ہیں ‘ فوج کے خلاف کوئی بات کرے گا تو پی ٹی آئی کے ٹائیگرز اس کے خلاف کھڑے ہوں گے۔

Leave A Reply

Exit mobile version