انٹر سروسز انٹیلی جنس(آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی)لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی گرفتاری پر رد عمل دیتے ہوئے سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا کہ فیض حمید کی گرفتاری کے حوالے سے میرا کوئی تعلق نہیں۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سوشل میڈیا پر میری گرفتاری سے متعلق بھی جھوٹ پھیلایا گیا ہے، جب ملک میں ہی موجود نہیں تو گرفتاری کی باتیں من گھڑت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ روز قبل ذاتی کام کی وجہ سے بیرون ملک آیا ہوں، میری غیرموجودگی میں تمام باتیں مبالغہ آرائی ہیں، ستمبر میں وطن واپس آؤں گا، جب کہ لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی گرفتاری کے حوالے سے میرا کوئی تعلق نہیں۔
جسٹس (ر) ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ میں اپنی طے شدہ مصروفیات کے تحت 7 اگست کو لندن پہنچا تھا، ہر سال تین ہفتے ملک سے باہرگزارتا ہوں،لندن کے بعد اسکاٹ لینڈ اور ناروے بھی جاں گا، دو ہفتوں کے بعد وطن واپسی ہوگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ حالات کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں، جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کو اللہ ہدایت دے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے پر حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق لیفٹننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو چند روز قبل راولپنڈی سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب انہیں سینئر فوجی حکام کی جانب سے طلب کیا گیا تھا۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی کئی خلاف ورزیاں ثابت ہوچکی ہیں، جس پر انہیں تحویل میں لے کر ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔
پیر, اپریل 7
تازہ ترین
- قومی معاملات پر اتفاق رائے ناگزیر ہے، ملکی مفادات کیلیے اجتماعی فیصلے کیے جائیں، بلاول بھٹو
- وزیراعلیٰ مریم نواز کا جناح اسپتال کا اچانک دورہ، پرنسپل اور ایم ایس معطل
- چین کا آبادیاتی سنگم: کیا اعلیٰ معیار کی ترقی عمر رسیدہ آبادی کو پورا کر سکتی ہے؟
- چین کا اے آئی ایسنٹ: یوزر مومینٹم ایندھن کی جدت
- اے آئی ٹیکنالوجی چین میں سرکاری خدمات کی کارکردگی کو بڑھاتی ہے۔
- چین کے دو سیشن: عوامی آواز اور پالیسی ایکشن کو پورا کرنا
- چین عالمی سبز تبدیلی کو آگے بڑھانے کے لیے ‘تکنیکی شمولیت’ کو فروغ دیتا ہے۔
- پانچ فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف چین کے حقیقی حالات کے مطابق ہے۔
- چینی جدیدیت: عالمی ترقی کے لیے بلیو پرنٹ
- اعلیٰ معیار کا بیلٹ اینڈ روڈ تعاون عالمی ترقی کے مواقع پیدا کرتا ہے۔
- چین عالمی استحکام کو ‘قابل کنندہ’ کی شکل دیتا ہے
- ایرانی جوہری مسئلے کے حل کے لیے بات چیت اور مذاکرات ہی قابل عمل آپشن ہیں۔