اتوار, دسمبر 15

ڈھاکا: بنگلادیش کے معزول انٹیلی جنس چیف ضیا الحسن کو 8 روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
میڈیا کے مطابق ڈھاکا کی عدالت میں سابق انٹیلی جنس چیف میجر جنرل ضیا الحسن پر طلبا تحریک کے دوران مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ سے ایک دکان میں کام کرنے والے 24 سالہ شاہجہان علی کی ہلاکت کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
سرکاری وکیل نے میجر جنرل ضیا الحسن کے لیے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا تھا تاہم عدالت نے 8 روز کے لیے جیل بھیج دیا۔
جنرل ضیا الاحسن کی عدالت میں پیشی کے موقع پر فوج، بنگلادیش بارڈر گارڈ اور پولیس کی بھاری نفری عدالت کے احاطے میں تعینات تھی۔
خیال رہے کہ 7اگست کو بنگلادیشی میڈیا کی جانب سے رپورٹ کیا گیا تھا کہ برطرف میجر جنرل ضیا الاحسن کو بنگلادیش سے دبئی فرار ہوتے ہوئے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق میجر جنرل ضیا الاحسن کو طیارے سے حراست میں لیکر ڈھاکا چھانی منتقل کیا گیا۔
میجر جنرل ضیا الاحسن نجی ائیرلائن کی پرواز کے ذریعے دبئی جارہے تھے تاہم جہاز کے ٹیک آف سے قبل جہاز کو رن وے سے واپس بلاکر انہیں گرفتار کیا گیا۔
میجر جنرل ضیا الحسن کو 6 اگست کو ان کے عہدے سے برطرف کیا گیا تھا، وہ مستعفی وزیراعظم حسینہ واجد کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔
6 اگست کو بنگلادیش کے انٹر سروسز پبلک ریلشنز(آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ میجر جنرل ضیا الاحسن کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے۔
میجر جنرل ضیا الاحسن ملکی انٹیلیجنس ایجنسی نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن مانیٹرنگ سینٹر (این ٹی ایم سی) کے ڈائریکٹر جنرل تھے اور یہ ایجنسی وزارت داخلہ کے ماتحت ہے۔

Leave A Reply

Exit mobile version