جمعہ, نومبر 22

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا ہے کہ خارجہ پالیسی ایک فیڈرل سبجیکٹ ہے ۔ اور یہ صرف وفاقی حکومت کا حق ہے کہ وہ خارجہ پالیسی کو لے کر چلے ۔ افغانستان کے ساتھ تعلقات پر مفروضے قائم نہیں کریں گے۔ 7 ستمبر کو افغانستان کی جانب سے بلا اشتعال حملے کا معاملہ سفارتی سطح پر اٹھانے کاعلم نہیں۔

ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا پاکستان اور چین نے باہمی تجارت اور اقتصادی تعلقات کی توسیع کا عزم کیا ہے۔ بھارت کے ساتھ مذاکرات پر پاکستان کا مؤقف واضح ہے ، جنوبی ایشیا کا امن اسی میں ہے کہ غیرقانونی مقبوضہ جموں کشمیر کا مسئلہ حل کیا جائے۔ پاکستان ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے مکمل تعاون فراہم کرنے کو تیار ہے ۔ اس معاملہ میں کئی پروپوزل پیش کئے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا امریکا میں گرفتار آصف مرچنٹ کے حوالے سے معلومات کا انتظار ہے۔آسٹریلوی نژاد پاکستانی شہری حسن عسکری کا نام ای سی ایل میں ڈالے جانے کے معاملے پر پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان مشاورت جاری ہے۔ پاکستان اور امریکہ کےدرمیان دیرینہ تعلقات ہیں ۔ ڈونلڈ لو کے بھارت اور بنگلہ دیش کے دورے پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے ۔ کسی ملک کا دورہ دو ممالک کی ترجیحات کی بنیاد پر ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تاپی منصوبہ پاکستان کی انرجی سیکیورٹی کا حصہ ہے، پاکستان اس کی تعمیر کے لئے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا ۔ اسرائیلی قابض افواج کے غزہ کے المواصی کیمپ پر حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ پناہ گزین فلسطینیوں کو نشانہ بنانا عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔

Leave A Reply

Exit mobile version