بدھ, جنوری 29

اسلام آباد (نیوزڈیسک) تحریک انصاف کے امریکی حمایتیوں کا ایک اور یو ٹرن، امریکی مداخلت نامنظور سے امریکی عدم مداخلت نامنظور تک کا سفر، 46 ممبران کانگرس نے صدر بائیڈن کو ایک اور خط لکھ دیا۔پی ٹی آئی نے قومی مفاد کے بجائے سیاسی مفاد کو ایک بار پھر فوقیت دی، تحریک انصاف کے اصل حمایتی کون ہیں؟ خط در خط نے سوالات اٹھا دیئے۔ممبران کانگرس کے خط میں کشمیر کا ذکر ہے اور نہ ہی پاکستان کے خلاف دہشتگردی کا تذکرہ، خط میں پاکستان کی معاشی مدد کی بھی کوئی درخواست نہیں کی گئی۔خط میں پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی باضابطہ درخواست کی گئی ہے، مداخلت کی درخواست کر کے تحریک انصاف نے اپنے ہی بیانیے کو زمین بوس کر دیا۔اثر و رسوخ کا استعمال صرف تحریک انصاف کے حق میں کیوں؟ غلامی نامنظور کا علم بلند کرنے والوں نے آزادی نا منظور کا نعرہ لگا دیا۔پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن نے کہا کہ پی ٹی آئی نے قومی مفاد کے بجائے سیاسی مفاد کو ایک بار پھر فوقیت دی، امریکا میں آج بھی وہی حکومت ہے جو پہلے تھی، یہ خط کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر کیوں نہیں لکھوائے گئے۔انہوں نے کہا کہ یہ سو فیصد گولڈ اسمتھ کی کارستانیاں ہیں، خط وہ لکھوا رہے ہیں جن کا ایجنڈا ہمیشہ پاکستان کو نقصان پہنچانا ہے، بانی پی ٹی آئی ابھی بھی اسرائیل کا سٹریٹجک ایجنٹ ہے، پی ٹی آئی کا ایک ہی ایجنڈا ہے کہ بانی کو کسی بھی طرح رہا کرایا جائے۔سینئر تجزیہ کار محمد علی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت جلاؤ گھیراؤ، انتشار کی راہ پر گامزن ہے،پی ٹی آئی والے آئین اور قانون پر عملدرآمد کے بجائے انتشار چاہتے ہیں ان کی اپنی کوئی آئینی و جمہوری سوچ نہیںسابق نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے لوگ امریکا میں لابنگ فرمز سے بائیڈن انتظامیہ کو خط لکھوا رہے ہیں، یہ 46 ارکان وہ ہیں جو پاکستان مخالف ہیں، بھارت اور اسرائیل نواز ہیں، جس امریکی حکومت پر الزام لگایا گیا کہ ان کی حکومت گرائی اب ان سے ہی مدد مانگی جا رہی ہے۔

Leave A Reply

Exit mobile version