جمعرات, دسمبر 12

اسلام آباد (نیوزڈیسک) سپریم کورٹ نے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، الیکشن کمیشن نے عادل بازئی کی قومی اسمبلی کی رکنیت بحال کر دی۔سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے عادل بازئی کی قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ کئے جانے کیخلاف درخواست پر سماعت کی، دوران سماعت سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے طریقہ کار پر سوالات اٹھا دیئے۔جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ عادل بازئی کیس میں حقائق جانچنے کیلئے کمیشن نے انکوائری کیا کی؟ جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ بس بڑے صاحب کا خط آگیا تو بندے کو ڈی سیٹ کر دو یہ نہیں ہو سکتا۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ایک حلقے کے عوام کو ڈس فرنچائز کرنے کا پیمانہ تو سخت ہونا چاہیے۔درخواست گزار عادل بازئی کے وکیل سردار تیمور نے کہا کہ ایک دن معاملہ الیکشن کمیشن پہنچا اگلے دن کارروائی شروع کر دی گئی، ہم بلوچستان ہائیکورٹ گئے کہ ہمیں متعلقہ دستاویزات تو دیں، ہم نے کہا جو ن لیگ سے وابستگی کا بیان حلفی بتایا جا رہا ہے وہ تو ہمیں دیں۔جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن نے کہہ دیا وہ دستاویز تو سیکرٹ ہے۔اس دوران عدالت نے ڈی جی لا الیکشن کمیشن کو روسٹرم پر بلا لیا۔جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آپ کے پاس دو بیان حلفی آئے تھے، ایک جیتنے والا کہہ رہا ہے میرا ہے دوسرا وہ کہتا ہے میرا نہیں، آپ نے کس اختیار کے تحت بغیر انکوائری ایک بیان حلفی کو درست مان لیا؟ کیا الیکشن کمیشن یہ کہہ سکتا ہے کہ بس ایک بیان حلفی پسند نہیں آیا دوسرا آگیا؟دوران سماعت جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن ملک کی تمام عدالتوں سے بالاتر ہے؟ آپ کو کسی چیز کی پرواہ ہی نہیں، کیا آپ کسی کو نہیں مانتے۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ عدالتوں اور مجسٹریٹوں کو بھی نہیں مانتے، خود بھی انکوائری نہیں کرتے، کیا الیکشن کمیشن ایسا ٹرائل کرنے کا حق رکھتی ہے؟ ٹرائل کورٹ کی پاور الیکشن کمیشن کے پاس کہاں سے ہیں؟ الیکشن کمیشن نے تو بلڈوزر لگایا ہوا ہے۔بعدازاں عدالت نے عادل بازئی کی اپیل منظور کرتے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بطور رکن قومی اسمبلی بحال کر دیا، عدالت نے کہا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے 63 اے کے تحت عادل بازئی کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ کر دیا تھا۔9 دسمبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے رکنِ قومی اسمبلی عادل بازئی کی رکنیت بحال کی تھی جس کے بعد سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سمیت فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کر دی تھی۔دوسری جانب سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد الیکشن کمیشن نے عادل بازئی کی قومی اسمبلی کی رکنیت بحال کر دی۔الیکشن کمیش نے عادل بازئی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں عادل بازئی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن واپس لیا جاتا ہے۔

Leave A Reply

Exit mobile version