اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی وزیر اطلاعات عطا ء اللہ تارڑ نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے اپنے دور میں اپنی ہی صفوں میں بیٹھے لوگوں کو بھی نہیں بخشا، ہمارے بزرگوں نے پاکستان بنانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے، ہم نے کہیں نہیں جانا، شہزاد اکبر یہاں بیٹھا ہوا کرتے تھے، اس وقت بھی کہا تھا کہ خان صاحب یہ لوگ بھاگ جائیں گے، آج وہ کہاں ہیں؟ سیاست میں تکبر اور غرور تھا، پی ٹی آئی کے دور میں اپوزیشن کو جیلوں میں بھیجا گیا، پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے بینچ خالی پڑے تھے، ہمارا فوکس معیشت پر ہے، آج شرح سود 13 فیصد پر آ گئی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 12 ارب ڈالر ہو چکے ہیں، معیشت درست سمت میں گامزن ہے، انہیں یاد دہانی کرانا تھی کہ انہوں نے جھوٹا بیانیہ بنایا، غلط اعداد و شمار پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے کی بات کرنے کا حوصلہ رکھنا چاہئے،آپس کی رواداری پر کبھی کمپرومائز نہیں کیا،کبھی کسی سے نہیں کہا کہ یہ دشمن ہے، اس کی خوشی غمی میں شریک نہیں ہونا،ہم پرتشدد سیاست پر یقین نہیں رکھتے،2013ء کے الیکشن میں جب بانی چیئرمین پی ٹی آئی کنٹینر سے گرے تو ہم نے اپنی انتخابی مہم روک دی،ماری سینئر قیادت شوکت خانم ہسپتال ان کی تیمار داری کیلئے گئی اور ہم نے خیرسگالی کا پیغام دیا،مخالف سے مخالفت کرنے کا مزہ تب آتا ہے جب وہ میدان میں ہو مزید کہا کہ ہماری دانشمندی اور کاوش کو کمزوری سمجھا گیا،اس ملک کے عام آدمی کا مسئلہ غربت اور مہنگائی ہے، اسے حل کرنا ہمارا فرض ہے، نواز شریف نے اس ملک کے مفاد کی خاطر دوستی کا ہاتھ بڑھایا،واز شریف کے اس اچھے پیغام کو بھی کمزوری سمجھا گیا،ہماری سیاسی روایت ہے کہ ہم سیاسی مخالفین کی خوشی غمی میں شرکت کرتے ہیں،ہمارے سیاسی قائدین نے ہمیں اخلاق کے دائرہ میں رہ کر تنقید کرنے کی تلقین کی مگر کنٹینر سے روزانہ گالم گلوچ کی سیاست کی جاتی تھی،نواز شریف نے ملک میں ٹرین مارچ بھی کیا، بڑے جلسے بھی کئے لیکن کبھی کسی کو تو کر کے نہیں بلایا، بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی خان صاحب کہہ کر پکارتے تھے،نواز شریف نے سیاست میں ہمیشہ دور اندیشی کا مظاہرہ کیا،یہ اپنے سیاسی مفاد کو تعصب کی نظر سے سوچتے ہیں،ملتان میں قاسم باغ کے جلسے میں بھگدڑ مچنے سے تحریک انصاف کے آٹھ سے دس کارکن ہلاک ہوئے، کیا یہ ان کے گھر تعزیت کے لئے گئے؟پی ٹی آئی نے اموات کا جھوٹا بیانیہ بنایا،انہوں نے مصنوعی ذہانت کے استعمال سے اسلام آباد کی پوری سڑک کو خون میں لت پت دکھایا، اگر یہ سچے ہیں تو ان کے اعداد و شمار کیوں مختلف ہیں،اگر ان کا بیانیہ سچ پر مبنی تھا تو پوری پارٹی ایک بات کرتی،مائوں، بہنوں، بیٹیوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کی روایت بھی بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے رکھی،پی ٹی آئی نے رانا ثناء اللہ پر جھوٹا مقدمہ قائم کیا۔

Leave A Reply

Exit mobile version