اتوار, ستمبر 8

لاہور ہائیکورٹ نے 9مئی کے 7مقدمات میں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی عبوری ضمانتیں بحال کر دیں۔
لاہور ہائیکورٹ میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت منسوخی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان توشہ خانہ میں گرفتاری سے قبل عدالت میں پیش ہوتے رہے، سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی بعض ضمانتوں پر دلائل مکمل ہوچکے ہیں۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ضمانتیں عدم تعمیل کی بنیاد پر خارج کی گئیں، ضمانتوں کا فیصلہ میرٹ کی بنیاد پر ہونا چاہیے تھا جو نہیں کیا گیا، عدالت کو ضمانتیں خارج کرنی چاہیے تھیں جس پر دلائل مکمل ہو چکے تھے، سابق چیئرمین پی۔ TI کو ذاتی حیثیت میں جیل سے طلب کیا ہوگا۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ لیکن معزز جج نے ایسا نہیں کیا اور عدم تعمیل کی بنیاد پر ضمانتیں خارج کر دیں، جج کے پاس لامحدود اختیارات ہیں اور ملزمان کو تمام عدالتوں میں پیش کرنے کے احکامات جاری کیے جاتے ہیں۔وکیل نے استدعا کی کہ عدالت اے ٹی سی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست کی مخالفت کی۔ گیا، ملزم کو قانون کے مطابق گرفتار کر لیا گیا۔ پراسیکیوٹر جنرل نے استدعا کی کہ عدالت ضمانت کا حکم دے۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ضمانتوں پر رہائی کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا
بعد ازاں جاری فیصلے میں عدالت نے ٹرائل کورٹ سے ویڈیو لنک کے ذریعے بانی پی ٹی آئی کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانتیں بحال کر دیں۔ ضمانتوں پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔
واضح رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور 9 مئی کو ماڈل ٹان میں مسلم لیگ (ن)کے دفتر کو نذر آتش کرنے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچا، جب کہ 8 افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے۔ 290زخمی ہوئے۔

Leave A Reply

Exit mobile version