اتوار, ستمبر 8

عالمی عدالت انصاف نے اپنے عبوری فیصلے میں قرار دیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے آپ کو نسل کشی کئے جانے کے جنوبی افریقہ کے عائد کرالزامات میں سے کچھ درست ہیں، اسرائیل میں انسانی امداد کی اجازت ہے۔
عالمی عدالت انصاف کے 17رکنی پینل میں سے 16 جج موجود تھے اور صدر عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ سنایا۔
عالمی عدالت انصاف کے 15 ججوں نے عدالت کی حمایت اور دو کی مخالفت کی ہے جبکہ عالمی عدالت انصاف کے عدالتی حکم 2-15 کی طرف سے منظور کیا۔
عالمی عدالت انصاف نے کہا کہ حماس حملے کے جواب میں اسرائیلی جواب میں بہت جانی اور اسٹراکچر کو نقصان پہنچا، اقوام متحدہ کے کئی اداروں نے اس کے خلاف قراردادیں پیش کیں۔
عالمی ادارے انصاف نے غزہ میں انسانی نقصانات ظاہر کیے اور غزہ میں کہا کہ بڑے پیمانے پر پرشہریوں کی صورت حال اور عدالت غزہ میں انسانی المیہ کی حد سے خطرہ ہے۔
عالمی عدالت انصاف نے قرار دیا کہ جنوبی افریقہ کے عائد کردہ الزامات میں سے کچھ د رست ہیں اور اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس میں فیصلہ دینا عدالت کا اختیار ہے۔
عالمی عدالت انصاف کے معاملے کو ختم کرنے کے لیے اسرائیل کی درخواست کو مسترد اور قرار دے دیا جائے کہ اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس کے کافی ثبوت موجود ہیں
عالمی عدالت انصاف نے کہا کہ غزہ تباہی کی داستانبن چکا ہے، اقوام متحدہ کے مطابق غزہ اہل علاقہ کے قابل نہیں ہے، 7 اکتوبر کو غزہ میں بڑے پیمانے پر پرتباہی ہوئی، ہزاروںافراد کی ہلاکت اور 63 ہزار سے زائد زخمی ہوئے، اسرائیلی فوجی نے غزہ کے محاصرے اور بجلی بند کرنے کا اعلان کیا
عالمی عدالت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو عالمی انسداد نسل کشی معاہدوں کے تحت مکمل تحفظ حاصل ہے، عدالت غزہ میں فلسطینیوں کو نسل کشی کی کارروائیوں سے محفوظ رکھنے کے حق کو تسلیم کرتی ہے۔
عدالت نے کہا کہ غزہ میں ہسپتالوں پر بھی حملے کئے گئے’ غزہ کے بچے نفسیاتی دباؤ کا شکار ہیں’ غزہ کی 20لاکھ سے زائد آبادی نفسیاتی اور جسمانی تکالیف میں مبتلا ہے۔
عدالتی اختیار کے متن کے مطابق عالمی عدالت کی نسل کشی کیس میں جاری کرنے کا اختیارہے، نسل کشی کیس میں فیصلہ سنائے بغیر عبوری اقدامات کے حکم جاری کئے جاسکتے ہیں۔
عالمی عدالت انصاف نے نسل کشی کنونشن پر عمل درآمد کے لیے اسرائیل کو حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے کشیدہ کرنے والے اقدامات سے روک دیا۔
عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو غزہ میں انسانی حالت بہتر بنانے کا حکم دیا اور کہا کہ غزہ پٹی کے باشندوں کو موجودہ نامساعد حالات اور بحران سے اسرائیل کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے اور ایک ماہ میں غزہ کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے گئے اقدامات پر رپورٹ پیش کرے۔
عالمی عدالت نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ میں نسل کشی کنونشن کی خلاف نہ کرے، غزہ کی پٹی کے تمام بین الاقوامی قانون کے پابند ہیں۔
خیال رہے کہ عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ نے غزہ میں نسل کشی کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے دائر کیا تھا۔ 11 اور 12 جنوری کو ہونے والی عدالت میں جنوبی افریقہ اور اسرائیل نے دلائل پیش کئے تھے۔

Leave A Reply

Exit mobile version