اتوار, ستمبر 8

راولپنڈی: پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین نے ایک بار پھر مذاکرات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ہم سے بات کرنے کو تیار نہیں اور ہم پر ریڈ لائن ڈال دی گئی ہے۔
اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے بانی کا کہنا تھا کہ میرے کیسز بہت تیزی سے چل رہے ہیں جس سے لگتا ہے کہ میچ فکسنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کو انتخابی مہم چلانے سے روکا جا رہا ہے جبکہ امیدواروں اور کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے جس کی ذمہ داری سپریم کورٹ کی ہے اور چیف جسٹس اس معاملے پر سخت ایکشن لیں کیونکہ آئین کے آرٹیکل 15، 16۔ اور سترہ کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ تمام تر پابندیوں کے باوجود ہمارے کارکن ملک بھر میںباہر نکلے، جس کے لیے میں انہیں مبارکباد اور خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں پی ٹی آئی کے بانی نے کہا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن اسٹیبلشمنٹ تیار نہیں۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو ویگو ڈالا بھی نہیں جتوا سکتا’ ہماری جماعت کو اکٹھا نہیں ہونے دیا جا رہا، امیدواروں کو پولیس نے اٹھالیا اور سپریم کورٹ کہتی ہے کہ ثبوت دیں۔
عمران خان نے کہا کہ ایسی صورتحال میں سپریم کورٹ ہی سب سے بڑا امتحان ہے اور بنیادی حقوق کا تحفظ سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے۔ ایک اور صحافی کے سوال کہ آپ نے بلے کے فیصلے پر سپریم کورٹ پر عدم اعتماد کیا، اب آپ سپریم کورٹ سے ہی استدعا کر رہے ہیں جس پر عمران خان نے کہا کہ میں نے سپریم کورٹ پر عدم اعتماد کیا ہے، لیکن سپریم کورٹ کا تعلق پورے پاکستان سے ہے۔ ہمارے کارکنوں کی گرفتاری کی ذمہ داری بھی سپریم کورٹ پر عائد ہوتی ہے، یہ کیسا الیکشن ہے، انہوں نے پورے الیکشن کو ڈسکریڈٹ کر دیا ہے۔
پی ٹی آئی کے بانی نے کہا کہ باجوہ این آر او لینے کے لیے میرے پیچھے پڑے تھے اور جب انہوں نے انکار کیا تو انتقامی کارروائیاں شروع کر دی گئیں۔
عمران خان نے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ ‘مجھے الیکشن سے پہلے پریڈ گرانڈ میں جلسہ کرنے دیں، ان کو سمجھ آجائے گا۔ نواز شریف کو اسٹیبلشمنٹ لائی اور ایئرپورٹ پر بائیو میٹرک بھی فراہم کی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو کوئی نہیں روک سکتا، ہمارا نشان بدلا ہے ایمان نہیں اور موجودہ حالات میں نواز شریف کو ویگوڈالا جتوا نہیں سکتا۔
عمران خان نے کہا کہ اسد مجید اور سہیل محمود سائفر میں اہم گواہ ہیں، جب کہ اعظم خان کا اسٹیٹ ڈیفنس کونسل نے جرح کی، یہ اوپن ٹرائل نہیں ہے۔ ہمارا وکلاء کا حق دفاع ختم کر دیا گیا’ لگتا ہے فیصلہ بہت جلد آجائے گا۔

Leave A Reply

Exit mobile version