اتوار, ستمبر 8

کراچی: نئی مانیٹری پالیسی میں توقعات کے برعکس شرح سود میں کمی نہ ہونے جیسے عوامل کے باعث اسٹاک مارکیٹ شدید گر گئی، انڈیکس کی 62000 پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی گر گئی۔
انتخابی عمل کے دوران تصادم اور تنا ؤکے باعث امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کے خدشات اور نئی مانیٹری پالیسی میں توقعات کے برعکس شرح سود میں کمی نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست گراوٹ کا سامنا کرنا پڑا۔
مندی کے باعث 72 فیصد حصص کی قیمتیں گر گئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 1 کھرب 66 ارب 15 کروڑ 361 ہزار 886 روپے کا نقصان ہوا۔ اس طرح مسلسل 4 سیشنز کے دوران ہنڈریڈ انڈیکس میں مجموعی طور پر 2980پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
کاروبار کے آغاز سے ہی مارکیٹ پر مندی کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔ کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 931.98 پوائنٹس کی کمی سے 61841.74 پوائنٹس پر بند ہوا، کے ایس ای 30 انڈیکس 272.43 پوائنٹس کی کمی سے 20873.39 پوائنٹس، کے ایم آئی 30 انڈیکس 2046.92 پوائنٹس کی کمی سے کے ایس ای 30 انڈیکس 2046.92 پوائنٹس کمی سے 61841.74 پوائنٹس پر بند ہوا۔ 677.36 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 30338.27 پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم پیر کی نسبت 37.32 فیصد زیادہ رہا اور مجموعی طور پر 436120659حصص کا کاروبار ہوا جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 346کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں سے 76 کی قیمتوں میں اضافہ، 249کی قیمتوں میں کمی اور 21کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

Leave A Reply

Exit mobile version