اتوار, ستمبر 8

راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سائفر کیس میں 10 سال قید کی سزا سنائے جانے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں پہلے ہی معلوم تھا کہ میچ فکس ہے اور جج نے میرا 342 کابیان لینے سے پہلے فیصلہ سنا دیا۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں پہلے سے معلوم تھا کہ میچ فکس ہے لیکن جس طرح سے فیصلہ ہوا اس کی توقع نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں، ہمیں اپنے دفاع کے لیے وکیل نہیں کھڑا کرنے دیا گیا، جج نے میرا 342 کا بیان لینے سے پہلے اپنا فیصلہ سنا دیا، سزا تو ہونی تھی یہ معلوم تھا ۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسا سیاسی مقدمہ نہیں چلایا گیا، ذوالفقار علی بھٹو کا جو فیصلہ تھا یہ تواس سے دو قدم آگے چلا گیا، ہم اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
سائفر کیس کی شفافیت پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جج فیصلہ سنانے کے بعد کمرہ عدالت سے بھاگ گئے۔ سزا کے باوجود میرا ضمیر مطمئن ہے۔ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو پارلیمنٹ سے باہر رکھنے کا منصوبہ تھا۔ .
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں چاہتا تو آج باہر ہوتا، آج میرا ضمیر مطمئن ہے، اگر میں پیشکش قبول کرکے عمران خان کا ساتھ چھوڑ دیتا تو میں آج ڈارلنگ ہوتا، لیکن میں نظریے سے وابستہ رہا۔ .
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا تو آج مفادات کی خاطر اپنے ضمیر کا سودا کر لیتا، اگر میں یہ پیشکش قبول کر لیتا تو آج ڈارلنگ آئی ہوتا ، جس نظریے پر پی ٹی آئی کی بنیاد رکھی گئی میں اس پر قائم ہوں۔ مجھے عمران خان سے کچھ نہیں لینا’ میںمشکل وقت میں ڈٹ کر کھڑا رہوں گا۔
صحافیوں سے گفتگو کے دوران پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین نے جذباتی انداز میں کہا کہ میں نے ہمیشہ پاکستان کا دفاع کیا ہے اور کرتے رہیں گے، زندہ ہو یا مردہ ملتان کے قبرستان میں جاؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف سے بے وفائی کرتے تو ڈارلنگ ہوتے، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں ایک اور تہلکہ خیز بیان دوں گا’، سائفر کیس کی قانونی حیثیت ختم کر دی گئی، اسٹیٹ ڈیفنس کونسلنے مجھے بتایا کہ ایسی زیادتی کبھی نہیں دیکھی۔

Leave A Reply

Exit mobile version