اتوار, ستمبر 8

جنیوا: ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او)نے خبردار کیا ہے کہ گزشتہ سال ذیابیطس کی مقبول ادویات (جو وزن کم کرنے کے لیے بھی استعمال ہوتی ہیں)کی فراہمی میں عالمی سطح پر ہونے والی قلت کے سبب مشتبہ طور پر جعلی ادوایات کے استعمال میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
ایجنسی نے کہا کہ GLP-1 agonist کلاس سے تعلق رکھنے والی دوائیوں کے جعلی ورژن اکثر غیر منظم چینلز (بشمول سوشل میڈیا پلیٹ فارمز) کے ذریعے فروخت اور تقسیم کیے جاتے ہیں، جس کے صحت پر سنگین نتائج ہوتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق، جعلی ادویات خراب کارکردگی یا زہریلے ردعمل کا سبب بنتی ہیں۔ یہ بہت ممکن ہے کہ دوائیں غیر مصدقہ افراد کی طرف سے غیر محفوظ ماحول میں تیار کی گئی ہوں جس کی وجہ سے وہ بیکٹیریا سے آلودہ ہوں۔
اوزیمپک اور اس جیسی کئی دوائیوں(جن کو وزن کم کرنے والی دوائیوں کے طور پر منظور کیا گیا تھا) کی بہت زیادہ مانگ عالمی مارکیٹ میں جعلی ادویات کی کھپت کا باعث بنی ہے۔
ایک خبر رساں ادارے کے مطابق، 2023 میں، امریکہ میں تین افراد کو اوزیمپک کی نقل استعمال کرنے کے بعد ان کی بلڈ شوگر خطرناک حد تک کم ہونے کے بعد طبی امداد ملی۔

Leave A Reply

Exit mobile version