جمعہ, نومبر 22

اسلام آباد: نگراں وفاقی وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ کسی بھی جگہ موبائل یا انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تاہم سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر اگر کسی ضلع یا صوبے کی جانب سے کوئی درخواست آئی تو اس پر عمل کیا جائے گا۔ انٹرنیٹ سروس بند کرنے پر غور کیا جائے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز کا کہنا تھا کہ انتخابات کے انعقاد پر امن ہوگا اور الیکشن کمیشن نے کرانا ہے، 8 فروری کو 12 کروڑ سے زائد پاکستانی ووٹ کاسٹ کریں گےاور تمام تر قیاس آرائیوں کے باوجود انتخابات 8 فروری کو ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نہیں چاہوں گا کہ سندھ میں کہیں بھی قانون ہاتھ میں لیا جائے، سندھ میں الیکشن لڑنے والی جماعتیں برسوں سے ایک دوسرے کو جانتی ہیں، یہ سب کے لیے پیغام ہے کہ مسلح افواج، سول آرمڈ فورسز اور پولیس کھڑی ہے۔ سندھ میں
نگراں وزیر داخلہ نے کہا کہ باجوڑ واقعے کی تحقیقات کرائی گئی ہیں، یہ تمام کارروائیاں ہمیں ڈرانے کے لیے کی جارہی ہیں، بلوچستان میں انتخابی امیدواروں میں کوئی تنا نہیں دیکھا، الیکشن لڑنے والی جماعتوں میں کوئی تصادم نہیں، بلوچستان میں تین درجے کی سیکیورٹی کا انتظام کیا گیا ہے، تین درجوں کی سیکیورٹی میں پولیس، سول آرمڈ فورسز اور آرمی شامل ہیں۔
گوہر اعجاز نے مزید بتایا کہ 44 ہزار پولنگ اسٹیشنز کو نارمل قرار دیا گیا ہے، 20985 پولنگ اسٹیشنز کو حساس اور 16766 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔ 2018 میں مختلف واقعات میں 666 اموات ہوئیں۔ .
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی تین سطحوں پر فراہم کی جائے گی، ملک بھر میں 90 ہزار 777 پولنگ اسٹیشنز ہیں، ہر پولنگ اسٹیشن پر کم از کم 7 سے 8 قانون نافذ کرنے والے اہلکار تعینات ہوں گے، انتخابات میں تین سطحوں پر سیکیورٹی فراہم کی جارہی ہے۔ ، پاک فوج کے دستوں کو کیو آر ایف کے طور پر تعینات کیا جائے گا۔
نگراں وزیر داخلہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں عوام باہر نکلیں اور اپنا حق رائے دہی استعمال کریں، ہم نہیں چاہیں گے کہ ایسا ماحول پیدا ہو جہاں لوگ ووٹ نہ ڈال سکیں، ہر شخص کی جان کی حفاظت ہمارا فرض ہے، جو بھی اقدام کیا جائے میرٹ پر ہو گا، پرامن انتخابات کرانے کی کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی مقام پر موبائل یا انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر اگر کسی ضلع یا صوبے سے درخواست آئی تو انٹرنیٹ سروس بند کرنے پر غور کیا جائے گا۔
اس موقع پر نگراں وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے کہا کہ الیکشن کے حوالے سے بہت سی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں لیکن قیاس آرائیوں کے باوجود الیکشن اس لیے کرائے جا رہے ہیں کیونکہ آئین کے دیباچے میں لکھا ہے کہ یہ ملک اس کے منتخب نمائندے چلائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات 2008 اور 2013 کے مقابلے زیادہ پرامن تھے، اس کے باوجود 2018 میں 666 افراد جان کی بازی ہار گئے، 2013 میں حالات زیادہ خراب تھے، 2008 میں بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد انتخابات میں ایک ماہ کی تاخیر ہوئی۔

Leave A Reply

Exit mobile version