اتوار, ستمبر 8

لاہور: ملک بھر سے کوئی خواجہ سرا قومی اور صوبائی نشستیں جیت کر پارلیمنٹ میں نہ پہنچ سکا۔
حالیہ الیکشن میں ملکی تاریخ میں پہلی بار 13 خواجہ سرا بھی انتخابی دنگل میں شامل تھے ‘ ان میں سے دو خواجہ سرا قومی اور 11 صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر قسمت آزمائی کر رہے تھے۔
انتخابی مہم میں حصہ لینے والے خواجہ سراؤں کے امیدواروں میں فرزانہ ریاض این اے 33، آرزو خان پی کے 33، لبنی پی پی 26، کومل پی پی 38، میڈم بھٹو پی پی 189، نایاب این اے 142 جبکہ ندیم کشش قومی اسمبلی اور عاشی، بلال خان بیبو شامل ہیں۔
پنجاب اسمبلی کی نشست کے لیے وفاقی دارالحکومت کے ایک اعلی تعلیم یافتہ خواجہ سرا نایاب نے این اے 142 میں بھرپور مہم چلائی لیکن ووٹرز کی حمایت حاصل نہ کر سکے۔
پشاور کے حلقہ این اے 33 میں فرزانہ ریاض نے انتخابی مہم کے دوران اپنی برادری کی آواز کو پارلیمنٹ تک پہنچانے کے لیے ڈور ٹو ڈور مہم بھی چلائی لیکن وہ بھی سیٹ جیت نہ سکیں۔
اسی طرح آرزو خان پی کے 33، لبنی پی پی 26، کومل پی پی 38، میڈم بھٹو پی پی 189، عاشی، بلال خان بے صوبائی اسمبلی کی نشست پر کامیاب نہ ہوسکے۔
انتخابی نتائج کے بعد خواجہ سراؤں کا کہنا تھا کہ ہم نے جمہوری نظام اور انتخابی عمل میں بھی اپنا بھرپور حصہ ملایا ہے اور ثابت کیا ہے کہ خواجہ سرا بھی انسان ہیں اور اس معاشرے کے اہم رکن ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری خواہش تھی کہ پارلیمنٹ میں نمائندگی ہو، ہم ان تمام ووٹرز کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ہمیں ووٹ دیا اور ان کا بھی جنہوں نے ووٹ نہیں دیا، ہم آئندہ بھی اپنی جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔

Leave A Reply

Exit mobile version