اتوار, ستمبر 8

لاہور: سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ آئینی تقاضا ہے کہ جس کے پاس زیادہ تعداد ہو وہ حکومت بنائے اور اگر آزاد امیدوار اکثریت دکھاتے ہیں تو ہم بڑے جوش و خروش سے اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔
پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹان لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آزاد ارکان حکومت بنائیں اور چلائیں، ہم اپوزیشن میں بیٹھیں گے، لیکن اگر آزاد ارکان ایوان میں اکثریت ثابت نہ کرسکے تو۔ پھر دوسری پارٹیوں کو حکومت بنانے کا حق ہے۔
صدر مسلم لیگ(ن) کا کہنا تھا کہ الیکشن کی رات 10 سے 12 فیصد نتائج آنے پر جیت کا شور مچا کر رائے بنانا غیر منطقی ہے۔ اگر یہ الیکشن دھاندلی زدہ ہوتا تو خواجہ سعد کیوں ہارتے؟ گوجرانوالہ، شیخوپورہ، فیصل آباد اور ایبٹ آباد میں ہمارے سینئر سیاستدان کیسے ہار گئے؟ دھاندلی کے الزامات اور ہمارے سینئر سیاستدان ہار گئے، یہ مضحکہ خیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2018کے الیکشن میں آر ٹی ایس بٹھا دیاگیا، 2018 میں 66 گھنٹے بعد نتائج آنا شروع ہوئے، تاریخ میں پہلی بار شہروں کے نتائج تاخیر سے آئے اور دیہات کے نتائج فورا آئے۔ 2018 میں جب ہمیں جھرلو اور ہتھکنڈوں سے شکست ہوئی تو ہم نے لانگ مارچ نہیں کیا بلکہ پارلیمنٹ میں جا کر بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر لیول پلیئنگ فیلڈ اور دھاندلی کے الزامات لگائے گئے، جس نے 2013 میں 35 پنکچرز کے الزامات لگائے، پھر اس کی آڑ میں دھرنے دیئے گئے، سپریم کورٹ نے پھر واضح کیا کہ کوئی 35 پنکچر نہیں لگے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پارلیمنٹ کو آگ لگانے یا سول نافرمانی، دھرنے، قبریں کھودنے اور کفن دینے کی بات نہیں کی بلکہ ہم نے اپوزیشن میں رہ کر قوم کے مفاد میں ایف اے ٹی ایف بل پاس کرایا اور آئینی کردار ادا کیا جب ہم نے میثاق معیشت کی بات کی تو اسے حقارت کے ساتھ مسترد کر دیا گیا۔ نواز شریف کی قیادت میں ایسا نہ ہوا اور نہ آئندہ ہوگا۔
شہباز شریف نے کہا کہ یوم یکجہتی کشمیر، بھارتی طیارہ حملہ اور کورونا پر مل بیٹھنے سے انکار کر دیاگیا لیکن ہم نے صبر سے سب کو برداشت کیا اور اشتعال انگیزی اور غصے سے گریز کیا۔ 4 سال سے وزیراعظم چور دروازے سے پا رلیمان میں داخل ہوتے تھے تاکہ انہیں اپوزیشن سے ہاتھ نہ ملانا پڑے’ یہ شدید فاشزم تھا۔
مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا کہ 2022 میں متحدہ اپوزیشن نے آئین کے مطابق تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا تو صدر اور اسپیکر سمیت سب نے غیر آئینی قدم اٹھایا۔ اب ہم نے متحد ہو کر اس سب کوسنبھالنا ہے ہم نے 16 ماہ میں ریاست کو بچایا ورنہ پی ٹی آئی کی حکومت ملک کو ڈیفالٹ تک پہنچا دیا تھا۔

Leave A Reply

Exit mobile version