اتوار, ستمبر 8

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جڑانوالہ واقعے پر پنجاب حکومت کی رپورٹ مسترد کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پنجاب حکومت کی رپورٹ ردی کی ٹوکری میں پھینکنے کے قابل ہے۔
سپریم کورٹ اسلام آباد میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ ملک بھر میں کتنے گوردوارے ہیں؟ جس پر وکیل اکرام چوہدری نے جواب دیا کہ موجودہ کیس 6 گوردواروں کا ہے جس کی تفصیلات گزشتہ سماعتوں میں ملک بھر سے جمع کرائی جاچکی ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ حقائق کیوں چھپانا چاہتے ہیں؟ سچ کو عوام کے سامنے آنے سے کیوں روکا جا رہا ہے؟، جس پر متروکہ وقف املاک بورڈ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کو تمام حقائق بتا دیئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کا کچھ احترام کریں۔ وکیل اکرام چوہدری نے جواب دیا کہ عدالت بطور وکیل میرا بھی احترام کرے۔
چیف جسٹس نے اکرام چوہدری کو روسٹرم سے ہٹنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اخلاقیات ختم ہو گئی ہیں۔ وکیل نے کہا کہ قانون کی پریکٹس کرتے ہوئے 35 سال ہوگئے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین سے بات کرنی ہے آپ سے نہیں۔ اس موقع پر متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ نے عدالت کو بتایا کہ ملک بھر میں فعال گوردواروں کی تعداد 19 ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ تمام گوردواروں کی تفصیلات اور تصاویر ویب سائٹ پر کیوں نہیں ڈال دیں۔ چیف جسٹس نے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ میری بات پر سر سرکیوں کرر ہے ہیں؟ اب انگریزوں کا دور ختم ہو گیا، اب ایسا نہ کریں ‘غلامی کی زنجیریں توڑ دیں۔

Leave A Reply

Exit mobile version