سپریم کورٹ نے توہین قرآن اور قادیانیت کی ترویج کے مقدمے میں سے توہین قرآن اور قادیانیت کے ترویج کی دفعات کو حذف کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ نے توہین قرآن اور قادیانیت کی ترویج کے کیس میں ملزم کی درخواست ضمانت پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی آر اور چالان میں ملزمان کے خلاف دو نوںجرائم کا ذکر نہیں ہے۔ قرآن پاک میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بھی حکم دیا گیا کہ وہ صرف اللہ کا پیغام پہنچا دیں اور کسی کو اسلام قبول کرنے پر مجبور نہ کریں۔
فیصلے کے متن کے مطابق مذہبی آزادی اسلام کی بنیادی خصوصیات میں سے ایک ہے، کیس سے منسلک افراد نے قرآن پاک سے رہنمائی نہیں لی، متعلقہ افراد کو جلدی تھی کہ قرآن پاک اور نبی پاک ۖ کی توہین ہوئی ہے۔
.فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اللہ تعالی نے قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ ہم نے اسے نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے۔ پاکستان کے آئین میں مذہب میں جبر نہ کرنے کے اصول کو بنیادی حق کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔ آرٹیکل 20 کے مطابق ہر شہری کو مذہب کی مکمل آزادی ہے اور آئین ہر مذہب اور فرقے کو اپنے مذہبی ادارے کھولنے کی اجازت دیتا ہے۔
سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق آرٹیکل 22 کے تحت کسی بھی مذہب، گروہ یا فرقے کو مذہبی تعلیم اور اپنے اداروں میں نصاب رائج کرنے سے نہیں روکا جا سکتا، آئین میں درج بنیادی حقوق سے انکار نہیں کیا جا سکتا، اگر متعلقہ حکام اگر قرآن پاک کی رہنمائی لیتے توشاید مقدمہ درج نہ ہوتا۔
عدالت نے ملزم مبارک احمد ثانی کو 5 ہزار روپے کے ذاتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔
واضح رہے کہ ملزم مبارک ثانی کو 7 جنوری 2023 کو گرفتار کیا گیا تھا، ملزم کے خلاف مقدمہ 6 دسمبر 2022 کو چنیوٹ تھانہ چناب نگر میں درج کیا گیا تھا۔

Leave A Reply

Exit mobile version