ہفتہ, دسمبر 14

کراچی: چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کی بندش سے متعلق کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جیسے الیکشن ہوئے ہیں ماشاء اللہ ساری دنیا تعریف کر رہی ہے کہ اگر عہدے ڈرائنگ روم میں بانٹنے تھے تو انتخابات کرانے کی ضرورت کیا تھی۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا بلاک کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت کی، اس دوران چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ جس طرح الیکشن ہوئے ہیں، ماشا اللہ پوری دنیا تعریف کر رہی ہے، بین الاقوامی میڈیا نے یہ بھی بتایا کہ الیکشن کیسے ہوئے۔ یہاں انٹرنیٹ کام نہیں کررہا، وہاں کام نہیں کررہا، لگتا ہے جس طرح کے الیکشن ہوئے ہیں، بندر بانٹ کر کے قبر پر پھول نہیںچڑھا دیتے۔
جسٹس عقیل عباسی کے ریمارکس پر پی ٹی اے کے وکیل نے کہا کہ اب انٹرنیٹ کام کر رہا ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے سیکیورٹی خدشات کے باعث انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کی گئی ہے۔سب سے اہم مسئلہ قومی سلامتی کا تھا، قومی سلامتی کے پیش نظر انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی۔
اس پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ ایسا مت کریں، لوگ سمجھدار ہو گئے ہیں، لوگ جانتے ہیں کہ کون کیا کر رہا ہے، پریشر ککر کی ہلکی سی سیٹی بجتی ہے بجنے دیں، پریشر ککر کی طرح مت کرو۔ جب آپ سیٹی بند کر دیں گے سب کچھ پھٹ جائے گا، صدر کون ہوگا، وزیراعظم کون ہوگا، گورنر شپ کسے دی جائے گی، اگر ایسا ہی ہونا تھا تو الیکشن کیوں کرائے گئے؟
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ماشا اللہ آپ لوگ طاقتور ہیں، آپ جو پلان کرتے ہیں وہی کرتے ہیں، انٹرنیٹ بند کر کے دنیا میں اپنا تماشا کیوں بنا رہے ہیں، لگتا ہے عدالتیں اور تمام ادارے بے وقعت ہو چکے ہیں، ملک کون چلا رہا ہے؟ بعد ازاں عدالت نے وفاقی حکومت سے الیکشن کے روز انٹرنیٹ بند کرنے کی وجوہات طلب کرتے ہوئے ایک بار پھر انٹرنیٹ سروس اور سوشل میڈیا بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

Leave A Reply

Exit mobile version