ہفتہ, دسمبر 14

لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کا قادیانیوں سے متعلق فیصلہ غیر آئینی ہے وہ اس پر نظرثانی کریں۔
امیر جماعت اسلامی نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جن نوجوانوں کا کام اپنے گھروں کا بوجھ اٹھانا ہے وہ بے روزگاری کی وجہ سے خود بوجھ بن چکے ہیں، میرٹ کی کمی اور بے روزگاری کے باعث نوجوان مسائل کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ وہی لوگ اقتدار میں آئے ہیں جنہوں نے ملک کو نقصان پہنچایا، 100 فیصد الیکشن میں ناکامی پر الیکشن کمیشن نے استعفی دیدیں، انہوں نے الیکشن پر قوم کے 50 ارب روپے ضائع کردیئے۔
سراج الحق نے کہا کہ چیف جسٹس نے فیصلہ دیا ہے جس میں ملزم مبارک احمد ثانی کی ضمانت منظور کر لی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے انہیں پانچ ہزار کی ضمانت پر رہا کردیا۔ یہ آدمی قادیانی تھا جو پاکستان کے قانون میں اقلیتی ہے اس فیصلے نے پاکستان کو مجروح کیا ، ہم اس کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ جائیں گے، چیف جسٹس خود فیصلہ کریں تو بہتر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ قادیانیوں نے ابھی تک پاکستان کے آئین کو تسلیم نہیں کیا، انہوں نے قرآن پاک کے خلاف قانون میں تبدیلی کی ہے، جو فیصلہ آیا ہے اسے ہم نہیں مانتے، کل جمعہ کو علما کرام اس معاملے میں قوم کی رہنمائی کریں۔
سراج الحق نے کہا کہ سپریم کورٹ کو خود اس فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے، اس سے پاکستانیوں کے جذبات مجروح ہوئے، یہ غیر آئینی فیصلہ ہے، چیف جسٹس کا عہدہ بہت اچھا ہے لیکن وہ غلطی کرسکتے ہیں، ہم نے اس فیصلے کا جائزہ لیا ہے۔’اس فیصلے پر قانونی جنگ لڑیں گے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہمارا ایک دوست ملائیشیا جا رہا تھا، اسے جہاز سے اتار لیا گیا، وہ لاپتہ ہے، ابھی تک کسی تنظیم نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ اس کھیل کو بند کیا جائے، اس سے مسائل پیدا ہوں گے، ابوبکر کو رہا کیا جائے، والدین کا کہنا ہے کہ بیٹے نے کچھ کیا ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔ ملک میں سینکڑوں والدین کے لاپتہ بچوں کو رہا کیا جائے، ریاستی اداروں میں پیش کیا جائے، ان کے اہل خانہ کو پریشان کرنا درست نہیں۔

Leave A Reply

Exit mobile version