اسلام آباد: پاکستان نے بین الاقوامی مذاکرات کاروں کو بتایا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور داعش کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔
خطے اور دیگر ممالک داعش کو غیرمعمولی خطرہ سمجھتے ہیں جبکہ وہ ٹی ٹی پی کو پاکستان کا مسئلہ سمجھتے ہیں۔ اس تناظر میں پاکستان کے لیے ٹی ٹی پی کے خلاف درکار عالمی حمایت حاصل کرنا مشکل ہوجاتی ہے۔
اس حوالے سے ایک سفارتی ذریعہ نے تصدیق کی کہ انہیں حال ہی میں پاکستانی حکام نے ٹی ٹی پی اور داعش کے درمیان ممکنہ گٹھ جوڑ کے بارے میں آگاہ کیا۔
طالبان حکومت کے خلاف عالمی حمایت حاصل کرنے کی کوشش میں جاری بیک ڈور سفارتکاری سے واقف ایک ذریعہ نے تصدیق کی کہ پاکستان عالمی برادری کو آگاہ کیا ہے کہ ٹی ٹی پی اور داعش دونوں ایک ہیں اور وہ مل کر کام کر رہے ہیں اس لیے دونوں کے درمیان فرق نہ کیا جائے۔
پاکستان امید کر رہا ہے کہ عالمی برادری ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں پر صرف نظر نہیں کرے گی۔ ادھر ذرائع کے مطابق پاکستان چاہتا ہے کہ بین الاقوامی ممالک ٹی ٹی پی کے خطرے کے ساتھ وہی سلوک کریں جیسا کہ وہ داعش کے معاملے میں کرتے ہیں۔پاکستان عالمی برادری کو باورکرانے کی کوشش کر رہا ہے کہ افغانستان ایک بار پھر دہشت گردوں کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔
پیر, مئی 19
تازہ ترین
- آرمی چیف اور وزیراعظم سے اپیل، جہاد کے تصور پر قوم کو متحد کریں: حافظ نعیم الرحمان
- پاکستان اور ترکیہ کے مفادات یکجا، خلافت موومنٹ میں آپ کا ساتھ تاریخی ہے: ترک سفیر
- صدر مملکت کا گوجرانوالہ کنٹونمنٹ کا دورہ، مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیت کو سراہا
- بانی نے کہا مودی انتقامی حملہ کر سکتا ہے: علیمہ خان
- عالمی برادری کو پتہ چلنا چاہئے مودی انٹرنیشنل دہشت گرد ہے: خواجہ آصف
- پاک فوج کے 11 جوان اور 40 شہری شہید ہوئے، آئی ایس پی آر
- آرمی چیف جنگ کی اصل روح کو جانتے ہیں: انوارالحق کاکڑ
- بارڈرپرٹینشن سے ڈرنا نہیں، ہرچیزکا بہادری سےمقابلہ کرنا ہے: مریم نواز
- چین پر یقین ایک بہتر کل پر یقین ہے۔
- امریکہ کے "باہمی محصولات” کثیرالطرفہ تجارتی نظام پر براہ راست حملہ ہیں
- چین کی خلائی شراکت داری: انسانیت کی بہتری کے لیے ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانا
- ٹیرف اور دھمکیاں کام نہیں کریں گی: وقت آگیا ہے کہ امریکہ چین کے بارے میں اپنے نقطہ نظر پر نظر ثانی کرے۔