اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ پگڑیوں کو فٹبال بنانے کا کہہ کر کیا ہمیں دھمکایا جارہا ہے۔سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت جاری ہے۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربنچ سماعت کر رہا ہے۔
جیل میں ویڈیو لنک انتظامات مکمل کرکے کمرے میں اسکرین نصب ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں بانی پی ٹی آئی کو وڈیو لنک کے ذریعے پیش کردیا گیا ہے۔چیف جسٹس نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے نیب ترامیم کیخلاف کیس کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے دلائل دیے کہ ہائی کورٹ میں زیرسماعت درخواست سپریم کورٹ نہیں سن سکتی، نیب ترامیم کیس بھی سپریم کورٹ میں قابل سماعت نہیں تھا، مرکزی کیس کی مجموعی طور پر 53 سماعتیں ہوئی تھیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ یہ تو بڑا تعجب ہے کہ نیب ترامیم کیس 53 سماعتوں تک چلایا گیا، جب میں نے الیکشن والا کیس سنا تو 12 دن میں الیکشن کا انعقاد یقینی بنایا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے بھی کہا کہ الیکشن کیس میں تمام بنچ کی رائے تھی نوے روز میں الیکشن ہوں، عدالتی فیصلے کے باوجود عملدرآمد نہیں ہوا، پلوں کے نیچے سے بہت پانی گزر چکا، پریکٹس اینڈ پروسیجر معطل کرنا درست تھایا غلط مگر بہر حال اس عدالت کے حکم سے معطل تھا، مخدوم صاحب کرپشن کے خلاف مضبوط پارلیمان،آزاد عدلیہ اور بے خوف لیڈر کا ہونا ضروری ہے، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ تینوں چیزیں موجود ہیں، یہاں تو اسے ختم کرنے کے لیے کوئی اور آرڈیننس لایا جارہا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایک قانون کو معطل کرنے پھر اس کیس کو سناہی نہ جائے تو ملک کیسے ترقی کرے گا، آپ کو قانون پسند نہیں تو پورا کیس سن کر کالعدم کردیں ، ایسے پھر پارلیمنٹ کو ہی کیوں نہ معطل کریں، ہم قانون توڑیں یا ملٹری توڑے ایک ہی بات ہے، ہم کب تک خود جو پاگل بناتے رہیں گے، قانون کو معطل کرنا بھی نظام کے ساتھ ساز باز کرنا ہے۔
وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیے کہ 2022 کے فالو آپ پہ 2023 کی ترامیم بھی آئیں تھیں،عدالت نے فیصلے میں 2022 کی ترامیم ہی کالعدم قرار دی، بانی پی ٹی آئی وزیر اعظم تھے قانون بدل سکتے تھے مگر آرڈیننس لائے، نیب ترامیم کا معاملہ پارلیمانی تنازعہ تھا جسے سپریم کورٹ لایا گیا، یہ ملی بھگت سے معاملہ سپریم کورٹ لایا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آرڈیننس لانے ہیں تو پھر پارلیمنٹ کو بند کر دیں، آرڈیننس سے آپ ایک شیخص کی مرضی کو پوری قوم پر تھونپ دیتے ہیں، کیا ایسا کرنا جمہوریت کے خلاف نہیں، کیا آرڈیننس کے ساتھ تو صدر مملکت کو تفصیلی وجوہات نہیں لکھنی چاہئیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہمیں کہا جا رہا ہے کہ پگڑیوں کو فٹ بال بنائیں گے، ایسا کہنے والے درحقیقت خود کو ایکسپوز کر رہے ہیں، کیا آپ اپنی پراکسیز کے ذریعے ہمیں دھمکا رہے ہیں۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے جواب دیا کہ نہ ایسا ہو رہا ہے اور نہ ہی ایسا ہونا چاہیے۔سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
ہفتہ, اگست 2
تازہ ترین
- امریکا نے پاکستانی برآمدات پر19فیصد، بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کردیا
- عمران خان کے دونوں بیٹے کب پاکستان آئیں گے؟ علیمہ خان نے بتا دیا
- پاک چین تعلقات باہمی اعتماد، غیر متزلزل حمایت اور مشترکہ عزم پر مبنی ہیں: فیلڈ مارشل
- آپریشن مہا دیو کے بھارتی دعوے پاکستان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتے: دفتر خارجہ
- خیبرپختونخوا سینیٹ الیکشن: ثانیہ نشتر کی خالی نشست پر مشال یوسفزئی سینیٹر منتخب
- پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ طے، ٹیرف میں کمی ہوگی: وزارت خزانہ
- پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں، آج جمہوریت کے لیے افسوسناک دن ہے: بیرسٹر گوہر
- 9 مئی مقدمات: عمر ایوب، شبلی فراز، حامد رضا، زرتاج گل کو 10 ، 10 سال قید کی سزا
- امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا
- معرکہ حق میں شکست کھانے والا بھارت پراکسی جنگ میں شدت لا رہا ہے: فیلڈ مارشل
- پاکستان نے آپریشن سندور پر بھارتی رہنماؤں کے اشتعال انگیز دعوے مسترد کر دیئے
- آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات سے اربوں کا فائدہ ہوا: وزیر اعظم