متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے ملک میں معاشی ایمرجنسی لگانے کا مطالبہ کر دیا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا کہ قوم اس وقت 78 ہزار ارب کی مقروض ہے، قرض اور سود کی مد میں 9 ہزار 775 ارب ادا کرنا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کا قرض اتارنے کیلئے نواز شریف اور آصف زرداری پہل کریں، تمام لیڈر ایک ہزار ارب روپے اکٹھا کر کے عوام کو دکھائیں، بانی پی ٹی آئی کے پاس بنی گالا ہے، وہ پاکستان کو عطیہ کر دیں، آصف علی زرداری پاکستان کو ایک بلاول ہاؤس عطیہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام ایم این ایز، ایم پی ایز، وزراء اور سینیٹرز 25 فیصد جائیداد پاکستان کو عطیہ کر دیں۔
رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ بجٹ پیش کرنے والے ہمیشہ بجٹ کی تعریف کرتے ہیں، اپوزیشن جماعتیں ہمیشہ بجٹ کی مخالفت کرتی ہیں، بجٹ میں ایف بی آر کے ذریعے 13 ہزار ارب اکٹھا کرنے کا بتایا گیا ہے، 18 فیصد پیسہ آئی ایم ایف و دیگر کا ہے، 10 ہزار ارب سود کی مد میں ادا کریں گے جو ریونیو کا 51 فیصد بنتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر تلوار چلائی گئی، لگتا ہے سارا پیسہ آئی ایم ایف سے آ رہا ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ یہ عام حالات والا بجٹ ہے، کوئی ایمرجنسی کی صورت نہیں، حکومت ہمیں فگر بتانے کے بجائے اقدامات کرے، پاکستان میں معاشی ایمر جنسی ڈیکلیئر کی جائے، آئی پی پیز کے ساتھ کئے گئے معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے۔