کراچی: آئی ایم ایف کی نئے قرض پروگرام کے لیے ریاستی ملکیت کے حامل منافع بخش اداروں کی ملکیت و اثاثوں کی خود مختار دولت فنڈ میں منتقلی ختم کرنے کی نئی شرط اور موثر نج کاری قانون بنانے کی ہدایت اور انویسٹرز کی فوری منافع کے حصول پر دبا بڑھنے سے پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو اتار چڑھا کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے۔
اسٹاک ایکس چینج میں مندی سے انڈیکس کی 80000پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی گرگئی۔ مندی کے سبب 55 فیصد حصص کی قیمتیں نیچے آگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 76ارب 23کروڑ 53لاکھ 58ہزار 629روپے ڈوب گئے۔
اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز اگرچہ 300پوائنٹس کی تیزی سے ہوا لیکن وقفے وقفے سے ہونے والی پرافٹ ٹیکنگ کے سبب مارکیٹ مندی کی لپیٹ میں آگئی جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 830.51 پوائنٹس کی کمی سے 79841.55 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
اسی طرح کے ایس ای 30 انڈیکس 1.11 پوائنٹس کی کمی سے 25468.57 پوائنٹس، کے ایم آئی 30 انڈیکس 1391.38 پوائنٹس کی کمی سے 127118.94 پوائنٹس اور کے ایم آئی آل شئیر انڈیکس 188.86 پوائنٹس کی کمی سے 35415.88 پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم منگل کی نسبت 19فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 49کروڑ 59 لاکھ 10ہزار 236 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 440 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 153 کے بھا میں اضافہ 241 کے داموں میں کمی اور 46 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
بدھ, مئی 21
تازہ ترین
- آرمی چیف اور وزیراعظم سے اپیل، جہاد کے تصور پر قوم کو متحد کریں: حافظ نعیم الرحمان
- پاکستان اور ترکیہ کے مفادات یکجا، خلافت موومنٹ میں آپ کا ساتھ تاریخی ہے: ترک سفیر
- صدر مملکت کا گوجرانوالہ کنٹونمنٹ کا دورہ، مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیت کو سراہا
- بانی نے کہا مودی انتقامی حملہ کر سکتا ہے: علیمہ خان
- عالمی برادری کو پتہ چلنا چاہئے مودی انٹرنیشنل دہشت گرد ہے: خواجہ آصف
- پاک فوج کے 11 جوان اور 40 شہری شہید ہوئے، آئی ایس پی آر
- آرمی چیف جنگ کی اصل روح کو جانتے ہیں: انوارالحق کاکڑ
- بارڈرپرٹینشن سے ڈرنا نہیں، ہرچیزکا بہادری سےمقابلہ کرنا ہے: مریم نواز
- چین پر یقین ایک بہتر کل پر یقین ہے۔
- امریکہ کے "باہمی محصولات” کثیرالطرفہ تجارتی نظام پر براہ راست حملہ ہیں
- چین کی خلائی شراکت داری: انسانیت کی بہتری کے لیے ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانا
- ٹیرف اور دھمکیاں کام نہیں کریں گی: وقت آگیا ہے کہ امریکہ چین کے بارے میں اپنے نقطہ نظر پر نظر ثانی کرے۔