اتوار, دسمبر 15

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے کہا ہے کہ عوام انصاف کیلئے ہماری طرف دیکھتے ہیں اور غصے میں کبھی بھی صحیح فیصلہ نہیں ہوتا، جب کہ ہمارا مقصد کسی کی دل آزاری کرنا نہیں بلکہ دوسروں کی اصلاح کرنا ہے۔میں نے کبھی غصے میں فیصلہ نہیں دیا کیونکہ غصے میں دیا گیا فیصلہ صحیح فیصلہ نہیں ہوتا
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بارصدر نے درست کہاکہ بار اور بینچ ایک ہی ہیں کیونکہ آج کی بار کل کی بینچ ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو ججز اسلام آباد ہائی کورٹ کے صدر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بار بنچ کی نرسری ہے، 10 ، 15 سال بعد آپ میں سے کوئی یہاں کھڑا ہوسکتا ہے، بار نے ہی مستقبل بنانا اور بینچ نے اسے ساتھ لے کر چلنا ہے۔
جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ اخلاقیات کچھ دیر میں سمجھائی نہیں جاسکتی، اچھائی اور برائی ہر زمانے میں رہی، اچھائی نے ہی کامیابی حاصل کی، ہمیں اسے اپنانا چاہیے، ہمیں پیشہ وارانہ اچھائی اپنائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیمبر میں صرف وکیل نہیں بنتا بلکہ اخلاقات اور طریقہ کار سکھایاجاتاہے لیکن چیمبر کا تصور ختم ہوتا جارہا ہے، پہلے جب وکیل آتا تھا تو 6 ماہ سینئر کے ساتھ گزارتا تھا، جونیئر وکیل چیمبر سے بہت سیکھتا تھا، تاہم 10-15 سالوں میں چیمبر والی تربیت ختم ہوگئی ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے کہا ہے کہ عوام انصاف کیلئے ہماری طرف دیکھتے ہیں اور غصے میں کبھی بھی صحیح فیصلہ نہیں ہوتا، جب کہ ہمارا مقصد کسی کی دل آزاری کرنا نہیں بلکہ دوسروں کی اصلاح کرنا ہے۔

Leave A Reply

Exit mobile version