اتوار, ستمبر 8

ایک اسرائیلی نیوز ویب سائٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے وزیر اعظم کے دفتر پر دھاوا بول دیا اور صورتحال تقریبا ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔اسرائیلی فوج میں غزہ جنگ کی حکمت عملی پر بھی شدید اختلافات ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں اور امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے 3 کمانڈروں کا کہنا تھا کہ حماس کو شکست دینا اور یرغمالیوں کو بچانا بیک وقت ممکن نہیں۔ واپسی کا تیز ترین طریقہ سفارتی عمل ہے۔
دوسری جانب میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں ہزاروں افراد نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا اور یرغمالیوں کی رہائی میں ناکامی پر مشتعل مظاہرین نے نیتن یاہو کو شیطان کا چہرہ قرار دیا۔
متاثرہ خاندانوں سے تعلق رکھنے والے مظاہرین کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو حکومت نے 7 اکتوبر کو ہمیں نظر انداز کیا اور اس کے بعد سے آئے روز ہمیں نظر انداز کر رہی ہے۔
مظاہرین نے اسرائیل کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کا الزام بھی لگایا اور ساتھ ہی مظاہرین نے اسرائیل میں نئے انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس اس صورت حال کو تبدیل کرنے یا اس کی مذمت کرنے کی طاقت ہے، اس لیے اس حکومت کو اب گھر واپس جانا چاہیے۔ جانا پڑے گا۔
اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیل کو معاہدہ کرنا ہو گا: حماس
دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل یرغمالیوں کو 100 دن گزرنے کے بعد بھی طاقت کے ذریعے رہا کرانے میں ناکام رہا ہے۔ اسرائیل کو اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ کرنا ہو گا۔
حماس کے رہنما موسی ابو مرزوق نے روسی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل معاہدے کے ذریعے اپنے یرغمالیوں کو واپس لے گا یا ان کی لاشیں وصول کرے گا۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک فلسطینی شہدا کی تعداد 25 ہزار تک پہنچ گئی ہے، شہدا میں 70 فیصد خواتین ہیں۔

Leave A Reply

Exit mobile version