چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام جانتے ہیں کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ اگر کوئی حل کر سکتا ہے تو وہ میں ہوں۔
خضدار میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عوام جانتے ہیں کہ میرے سوا کوئی وفاقی سیاستدان نہیں جو بلوچستان کے دکھ درد کو سمجھتا ہو۔ عوام جانتے ہیں کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ اگر کوئی حل کر سکتا ہے تو وہ میں ہوں، ہاں عوام جانتے ہیں کہ پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جو جھکتی نہیں، ہم تمام قوتوں سے لڑنے کے لیے تیار ہیں لیکن عوامی حقوق پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ عوام جانتے ہیں کہ پی پی واحد جماعت ہے جو بلوچستان کو اس کا حق دلا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت ایک بار پھر دہشت گردوں کے نشانے پر ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ یہ بچہ ہے ڈر کے مارے پیچھے ہٹ جائے گا۔ جتنے بھی حملے ہوئے، مستونگ، تربت، بولان اور خضدار میں حملے ہوئے، ان کا خیال تھا کہ لوگ خوفزدہ ہوں گے، لیکن ایسا نہیں ہوا، پی پی شہدا کی، غیرمندوںکی جماعت ہے، جو کسی بھی دہشت گرد کے سامنے سر نہیں جھکا سکتی۔
بلاول نے کہا کہ 8 فروری کو پورے بلوچستان میں تیروں کی بارش ہوگی، پارلیمنٹ میں پہنچا تو عوام جانتے ہیں کہ ان کی آواز بن کر اٹھوں گا۔ وزیر خارجہ بنا تو پوری دنیا میں بلوچستان کی نمائندگی کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح سندھ میں تین لاکھ گھر بنا کر مستحق لوگوں کو دے رہا ہوں، اسی طرح بلوچستان میں تیس لاکھ گھر بنا کر لوگوں کو مالکانہ حقوق دوں گا۔
بدھ, اپریل 16
تازہ ترین
- قومی معاملات پر اتفاق رائے ناگزیر ہے، ملکی مفادات کیلیے اجتماعی فیصلے کیے جائیں، بلاول بھٹو
- وزیراعلیٰ مریم نواز کا جناح اسپتال کا اچانک دورہ، پرنسپل اور ایم ایس معطل
- چین کا آبادیاتی سنگم: کیا اعلیٰ معیار کی ترقی عمر رسیدہ آبادی کو پورا کر سکتی ہے؟
- چین کا اے آئی ایسنٹ: یوزر مومینٹم ایندھن کی جدت
- اے آئی ٹیکنالوجی چین میں سرکاری خدمات کی کارکردگی کو بڑھاتی ہے۔
- چین کے دو سیشن: عوامی آواز اور پالیسی ایکشن کو پورا کرنا
- چین عالمی سبز تبدیلی کو آگے بڑھانے کے لیے ‘تکنیکی شمولیت’ کو فروغ دیتا ہے۔
- پانچ فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف چین کے حقیقی حالات کے مطابق ہے۔
- چینی جدیدیت: عالمی ترقی کے لیے بلیو پرنٹ
- اعلیٰ معیار کا بیلٹ اینڈ روڈ تعاون عالمی ترقی کے مواقع پیدا کرتا ہے۔
- چین عالمی استحکام کو ‘قابل کنندہ’ کی شکل دیتا ہے
- ایرانی جوہری مسئلے کے حل کے لیے بات چیت اور مذاکرات ہی قابل عمل آپشن ہیں۔