چھاچھرو: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ شیروالوں نے سندھ کے معدنی پہاڑی علاقے کارونجھر کی طرف ہاتھ بڑھایا تو اسے کاٹ دیں گے۔
چھاچھرو تھر پارکر میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ باقی سیاستدان دوسروں کی طرف دیکھ رہے ہیں، میں واحد لیڈر ہوں جو عوام سے ووٹ مانگ رہا ہوں، میرے ساتھ کوئی اور نہیں، صرف عوام کھڑی ہے، حکومت ملی تو میںغریب لوگوں کے لیے 30 لاکھ گھر بناؤں گا، آپ کی آمدنی دگنی کرکے دکھاں گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے تھرکول منصوبہ معاشی فوائد اور روزگار کے لیے شروع کیا تھا۔ ایک شخص چوتھی بار اپنے آپ کو مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ وہ شخص غلط بیانی کررہا ہے کہ تھرکول کا منصوبہ اس نے دیا’ اگر تھرکول کا منصوبہ نواز شریف کا ہوتا تو آج میں نہیں وہ یہاں جلسہ کر رہے ہوتے’8 فوری کے بعد تھرکول منصوبے پر مزیدکام کریں گے’ تھرپارکر سے کراچی تک ٹرین چلائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ شیر والے کارونجھر کی طرف دیکھ رہے ہیں، حکومت بنائیں گے اور آپ کا گرینائٹ بیچیں گے، بے نظیر بھٹو آج بھی موجود ہیں، اگر انہوں نے کارونجھر کی طرف ہاتھ بڑھایاتو ہم ان کے ہاتھ کاٹ دیں گے۔
بلاول نے کہا کہ نواز شریف کی کوشش ہے کہ ان کے لیے کام کروایا جائے اور وہ پاکستان پر مسلط ہوں، ان کی کٹھ پتلی حکومت کراچی میں بیٹھ کر عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالے، میاں صاحب کے سہولت کار سندھ میں الیکشن لڑ رہے ہیں۔
منگل, مئی 20
تازہ ترین
- آرمی چیف اور وزیراعظم سے اپیل، جہاد کے تصور پر قوم کو متحد کریں: حافظ نعیم الرحمان
- پاکستان اور ترکیہ کے مفادات یکجا، خلافت موومنٹ میں آپ کا ساتھ تاریخی ہے: ترک سفیر
- صدر مملکت کا گوجرانوالہ کنٹونمنٹ کا دورہ، مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیت کو سراہا
- بانی نے کہا مودی انتقامی حملہ کر سکتا ہے: علیمہ خان
- عالمی برادری کو پتہ چلنا چاہئے مودی انٹرنیشنل دہشت گرد ہے: خواجہ آصف
- پاک فوج کے 11 جوان اور 40 شہری شہید ہوئے، آئی ایس پی آر
- آرمی چیف جنگ کی اصل روح کو جانتے ہیں: انوارالحق کاکڑ
- بارڈرپرٹینشن سے ڈرنا نہیں، ہرچیزکا بہادری سےمقابلہ کرنا ہے: مریم نواز
- چین پر یقین ایک بہتر کل پر یقین ہے۔
- امریکہ کے "باہمی محصولات” کثیرالطرفہ تجارتی نظام پر براہ راست حملہ ہیں
- چین کی خلائی شراکت داری: انسانیت کی بہتری کے لیے ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانا
- ٹیرف اور دھمکیاں کام نہیں کریں گی: وقت آگیا ہے کہ امریکہ چین کے بارے میں اپنے نقطہ نظر پر نظر ثانی کرے۔