اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی وفاقی حکومت میں عہدے لینے میں دلچسپی نہیں رکھتی اور خود کو وزارت عظمی کی دوڑ میں شامل نہیں کرتا۔
زرداری ہاس اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس میں میڈیا بریفنگ میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ حکومت اور خود میں عہدے لینے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔پیپلز پارٹی کاوزیراعظم نہیں بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا اصولی فیصلہ ہے، پاکستان کو استحکام دیں، پیپلز پارٹی کے پاس وفاقی حکومت بنانے کا مینڈیٹ نہیں، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان کوئی بات چیت نہیں ہو رہی۔
بلاول نے کہا کہ ہم اس وقت سیاسی اور معاشی بحران کا شکار ہیں، ملک میں سیاسی استحکام کے لیے کمیٹی بنائیں گے، جو دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرے گی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ کسی جماعت کے پاس واضح مینڈیٹ نہیں، مسلم لیگ (ن) یا پیپلز پارٹی اکیلے حکومت نہیں بنا سکتی، دوبارہ انتخابات ہوئے تو کوئی سیاسی جماعت نتائج تسلیم نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی آج بھی سیاسی فیصلے نہیں کر رہی، پاکستان کے عوام پیپلز پارٹی کی طرف دیکھتے ہیں، ہمیں آئینی عہدے لینے کا حق ہے، پیپلز پارٹی صدر، سینیٹ چیئرمین اور سپیکر کے لیے اپنے امیدوار کھڑے کرے گی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آصف زرداری میرے والد ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ وہ صدر بنیں۔
بدھ, اپریل 16
تازہ ترین
- قومی معاملات پر اتفاق رائے ناگزیر ہے، ملکی مفادات کیلیے اجتماعی فیصلے کیے جائیں، بلاول بھٹو
- وزیراعلیٰ مریم نواز کا جناح اسپتال کا اچانک دورہ، پرنسپل اور ایم ایس معطل
- چین کا آبادیاتی سنگم: کیا اعلیٰ معیار کی ترقی عمر رسیدہ آبادی کو پورا کر سکتی ہے؟
- چین کا اے آئی ایسنٹ: یوزر مومینٹم ایندھن کی جدت
- اے آئی ٹیکنالوجی چین میں سرکاری خدمات کی کارکردگی کو بڑھاتی ہے۔
- چین کے دو سیشن: عوامی آواز اور پالیسی ایکشن کو پورا کرنا
- چین عالمی سبز تبدیلی کو آگے بڑھانے کے لیے ‘تکنیکی شمولیت’ کو فروغ دیتا ہے۔
- پانچ فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف چین کے حقیقی حالات کے مطابق ہے۔
- چینی جدیدیت: عالمی ترقی کے لیے بلیو پرنٹ
- اعلیٰ معیار کا بیلٹ اینڈ روڈ تعاون عالمی ترقی کے مواقع پیدا کرتا ہے۔
- چین عالمی استحکام کو ‘قابل کنندہ’ کی شکل دیتا ہے
- ایرانی جوہری مسئلے کے حل کے لیے بات چیت اور مذاکرات ہی قابل عمل آپشن ہیں۔