فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر کے بیانات قلمبند کرکے اپنی رپورٹ مکمل کرلی ہے جو آئندہ ہفتے سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں درج کیا گیا ہے کہ فیض آباد میں مذہبی جماعت کے دھرنے کے شرکا سے ڈی جی سی آئی ایس آئی نے اس وقت کے وزیراعظم کی منظوری سے مذاکرات کیے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیشن میں اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیراعظم ہاؤس کی میٹنگکے منٹس کی تصدیق کی جس کے مطابق انٹیلی جنس ایجنسی کے اعلی افسر کو وزیراعظم آفس سے مذاکرات کی ہدایت کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ 22 جنوری 2024 کو سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کو رپورٹ پیش کرنے کے لیے مزید ایک ماہ کا وقت دیا تھا۔جنوری کے تیسرے ہفتے میں انکوائری کمیشن نے رپورٹ کو حتمی شکل دے کر سپریم کورٹ میں پیش کرنا تھا۔
15 نومبر 2023 کو سپریم کورٹ میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے 2017 کے فیض آباد دھرنے سے متعلق اپنے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت نے عدالت عظمی سے کہا تھا کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں۔
ہفتہ, دسمبر 14
تازہ ترین
- وزیراعظم کا او آئی سی سی آئی کی سرمایہ کاری بارے رپورٹ پر اظہار اطمینان
- ریکارڈ پر ریکارڈ قائم! سٹاک مارکیٹ میں ہنڈرڈ انڈیکس بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- مریم نواز کا شنگھائی ایکسپیریمنٹل سکول کا دورہ، مختلف شعبوں کا مشاہدہ
- چیلنجز سے نمٹنے کے لیے طویل المدتی اقتصادی پالیسیوں کی ضرورت ہے:ناصر قریشی
- 71ہزار سے زائد شناختی کارڈز بلاک کئے جانے کا انکشاف
- عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا فیصلہ کالعدم، قومی اسمبلی کی رکنیت بحال
- آئینی بنچ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کیخلاف درخواستیں خارج کر دیں
- جلاؤ گھیراؤ کیس: شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد سمیت دیگر پر فرد جرم عائد
- جو شخص آرمڈ فورسز میں نہیں وہ اسکے ڈسپلن کے نیچے کیسے آ سکتا ہے؟ آئینی بنچ
- توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد
- علاقائی استحکام کیلئے شام میں امن ناگزیر ہے: پاکستان
- پنجاب : ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافےکی منظوری