جمعہ, نومبر 22

اسلام آباد: سی پیک کے تحت لگائے گئے چینی پاور پراجیکٹس کا گردشی قرضہ 493 ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے، گزشتہ سات ماہ میں ان قرضوں میں تین چوتھائی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ جنوری کے آخر تک چینی بجلی کی پیداوار اور ترسیلی منصوبوں کے قرضے 493 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں جب کہ گزشتہ سال جون میں یہ قرضے 214 ارب روپے کی سطح پر تھے۔ 77 فیصد اضافہ ہوا ہے، چینی حکومت بار بار سفارتی ذرائع سے ان ادائیگیوں کے لیے دبا ڈال رہی ہے اور یہ مسئلہ پاک چین اقتصادی تعلقات پر منفی اثرات مرتب کرنے کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ چین نے 600 ملین ڈالر کا تجارتی قرضہ چینی پاور پلانٹ کی واجبات کی ادائیگی سے مشروط کیا تھا۔خیال رہے کہ پاکستانی حکام نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی تھی کہ پاکستان ریوالونگ فنڈ قائم کرے گا اور پاور کمپنیوں کی جانب سے جمع کرائی گئی رسیدوں کا 21 فیصد اس میں جمع کرائے گا تاہم حکام ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں جس کے باعث گردشی قرضوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان نے فنڈ قائم کرنے کے بجائے اسٹیٹ بینک میں سالانہ 48 ارب روپے کا پاکستان انرجی ریوالونگ اکانٹ کھولا ہے جس سے ماہانہ 4 ارب روپے نکلوائے جاسکتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے صرف 4 ارب روپے کی ادائیگی کی منظوری دی ہے جس سے مسئلہ حل کرنے میں حکومت کی غیر سنجیدگی ظاہر ہوتی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق 493 ارب روپے میں سے پاکستان نے درآمدی کوئلے سے چلنے والے ساہیوال پاور پلانٹ کو 97 ارب روپے، حب پاور پراجیکٹ کو 82 ارب، پورٹ قاسم پاور پلانٹ کو 80 ارب اور تھرکول کو 79 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔

Leave A Reply

Exit mobile version