اتوار, دسمبر 15

اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ارکان کے نوٹیفکیشن کے بعد ایوان مکمل ہوگیا، صدر کے پاس اب قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا اختیار نہیں، لہذا وہ عزت سے اجلاس بلائیں اور آئین شکنیسے گریز کریں۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئین سے کھیلا جا رہا ہے، صدر علوی قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلا کر ایک بار پھر آئین شکنی کر رہے ہیں۔ آئین کا آرٹیکل بڑا واضح ہے کہ 21 روز میں اسمبلی اجلاس طلب کیا جائے لیکن صدر نے اعتراض کرتے ہوئے یہ کہہ کر سمری واپس کردی کہ ہاس ابھی مکمل نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ جب ارکان کا نوٹیفکیشن ہو چکا ہے تو ایوان مکمل ہے، جب نوٹیفکیشن ہی نہیں ہوا تو ایوان کے نامکمل ہونے کا کیا جواز ہے، اسپیکر نے ارکان سے حلف لینا ہے، صدر کو اجلاس بلانا چاہیے تھا۔ باعزت طریقہ سے اجلاس سمن کرتے’ 21 روز کے بعد صدر کے پاس قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا اختیار نہیں رہا، قومی اسمبلی کا اجلاس 29 فروری کو خود بخود ہو جائے گا۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے پانچ دن کا وقت ہوتاہے، ہوسکتا ہے صدر اجلاس بلائیں، اس سے اچھا تاثر ملے گا۔ وفاقی حکومت نے اعتراضات پر صدر مملکت کو جواب بھجوا دیا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری آج میٹنگہوئی ہے، یہ اس کا تسلسل ہے جو کچھ دن پہلے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان طے پایا تھا، قومی اسمبلی اور بلوچستان کا مشترکہ فیصلہ کریں گے، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر ہم مل کر انتخاب کریں گے ‘معاہدہ طے پا چکا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ کل بلوچستان اسمبلی میں حلف برداری کے بعد پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) وزیراعلی اور دیگر عہدیداروں کا فیصلہ کریں گے۔ ہم جے یو آئی کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔ اگرہم مل کر کوشش کریں گے تو ان مسائل سے نکل سکیں گے۔

Leave A Reply

Exit mobile version