اتوار, ستمبر 8

کراچی: حکومت نے مانیٹری پالیسی جاری کرتے ہوئے شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ مہنگائی میں بتدریج کمی آئے گی۔
اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مانیٹری پالیسی جاری کی۔ گورنر سندھ نے کہا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں مانیٹری پالیسی کمیٹی نے معاشی صورتحال کا جائزہ لیا اور فیصلہ کیا کہ آئندہ دو ماہ تک شرح سود 22 فیصد کی سطح پر رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی اکانٹ میں نمایاں بہتری آئی ہے جس کی عکاسی زرمبادلہ کے ذخائر سے ہوتی ہے، جولائی میں آئی ایم ایف کے معاہدے کے وقت زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب ڈالر سے زائد تھے جو اب 8.3 ارب ڈالر ہوگئے ہیں، جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر 6.2 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے بھی ادا کیے گئے اور ان ادائیگیوں کے باوجود ذخائر میں 4 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال 22 میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 17.5 بلین ڈالر تھا جو جی ڈی پی کا 4.7 فیصد تھا۔ ڈی پی 0.7 فیصد تک پہنچ گئی تھی، رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 0.8 بلین یعنی 800 ملین ڈالر تھا اور یہ کمی جنوری میں بھی جاری رہی۔
گورنر نے کہا کہ اس وقت کرنٹ اکانٹ کنٹرول میں ہے اور اس سال کرنٹ اکانٹ خسارہ جی ڈی پی کا 0.5 سے 1.5 فیصد رہے گا۔
مہنگائی کے حوالے سے جمیل احمد کا کہنا تھا کہ مئی 2023 میں مہنگائی 38 فیصد تھی، اس کے بعد مہنگائی میں کمی آئی ہے، تاہم اس میں اضافہ جاری ہے۔ پچھلے مہینے یہ 29 فیصد تھا۔ رواں ماہ مہنگائی گزشتہ ماہ کے مقابلے میں قدرے کم رہنے کی توقع ہے۔ تاہم مارچ سے مہنگائی میں بتدریج کمی آئے گی، جس کا مطلب ہے کہ آنے والے مہینوں میں مہنگائی میں کمی کی شرح بڑھے گی۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی پر دباؤ بڑھ گیا ہے، رواں مالی سال افراط زر23 سے 25 فیصد رہے گی، درمیانی مدت میں افراط زرکا ہدف 5 سے 7 فیصد تھا، جون 2025 تک توانائی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے درمیانی مدت کا ہدف جون کے بجائے ستمبر 2025 تک پورا ہو جائے گا، جس سے افراط زر کے درمیانی مدت کے ہدف کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں۔
جمیل احمد نے کہا کہ کاروباری اعتماد میں اضافہ ہوا ہے، اس کی عکاسی معاشی سرگرمیوں سے ہوتی ہے، صنعتوں کی پیداواری صلاحیت کے استعمال میں بہتری آئی ہے، کاروباری اعتماد کے سروے میں کاروباری طبقے کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے، کاروباری طبقے کا اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ کاروباری طبقے کو اسٹیٹ بینک پر اعتماد ہے کہ رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو 2 سے 3 فیصد رہے گی، زراعت اور صنعتی سرگرمیوں میں اضافے سے معاشی ترقی کی شرح کو سہارا ملے گا۔
پریس کانفرنس میں سوالوں کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کے تخمینے کے مطابق حقیقی پالیسی ریٹ آگے بڑھنے کی بنیاد پر مثبت رہے گا۔ ہمارے اندازے کے مطابق مہنگائی میں نمایاں کمی آئے گی۔ جون 2024 تک مہنگائی موجودہ سطح سے بہت کم ہو جائے گی۔ مارچ کے بعد مہنگائی میں کمی آنا شروع ہو جائے گی، مہنگائی میں کمی طویل عرصے سے اپنائی جانے والی سخت مانیٹری پالیسی کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مانیٹری پالیسی کے نتائج ایک سے ڈیڑھ سال میں آتے ہیں، بین الاقوامی اشیا کی قیمتوں میں بہتری سے پاکستان میں مہنگائی میں بھی کمی آئے گی، سیلاب سے پیدا ہونے والے حالات اور اشیائے خوردونوش کی سپلائی پر پڑنے والے اثرات بھی کم ہوئے ہیں سپلائی میں بہتری آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی قرض کی ضرورت بڑھ گئی ہے جسے بینکوں سے پورا کیا جا رہا ہے، حکومت کے قرضے لینے میں کچھ کمی آئی ہے اور بینکوں کے ذخائر بھی بہتر ہو رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ زیر گردش کرنسی نوٹوں کی مالیت میں 400 ارب روپے کی کمی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے اسٹاف رپورٹ میں پاکستان کی مانیٹری پالیسی کے لیے کوئی شرط نہیں رکھی۔

Leave A Reply

Exit mobile version