لندن: جدید دنیا کو ضرورت سے زیادہ تیز رفتار اور ڈیجیٹل دور کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور اس میں محض ڈائری لکھنے جیسی انتہائی حقیر سرگرمی تناؤ کے لیے مددگار ہو سکتی ہے یا نہیں؟ انگلینڈ کی سائیکو تھراپسٹ اور ’گریف ورکس ‘کی مصنفہ، جولیا سیموئل کا جواب اثبات میں ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جولیا سیموئل نے ایک برطانوی ٹی وی پروگرام میں کہا کہ اس بات کا کافی قوی ثبوت ہے کہ ہم جو محسوس کرتے ہیں، وہ جب الفاظ کی صورت میں لکھتے ہیں تو ہم اپنے جذبات کا اظہار اسی انداز سے کررہے ہوتے ہیں جیسے براہِ راست بات چیت میں ۔انہوں نے مزید کہا کہ درحقیقت ذاتی ڈائری لکھنا اتنا ہی موثر ہے جتنا کہ بات چیت پر مشتمل کوئی علاج۔ یہ جذبات، اضطراب اور تناؤ کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔ صرف یہی نہیں ،یہ ہمارے مدافعتی نظام، ہمارے مزاج کو بھی بہتر بناتا ہے اور یہ اکثر ان مسائل کو حل کرتا ہے جو ہمارے خیالات کو متاثر کر رہے ہوتے ہیں۔مزید برآں ڈائری لکھنے والے، جو یہ جانتے ہوئے یا امید کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ان کے خیالات دوسرے پڑھیں گے، اس کا پُر مسرت احساس ان کے ذہن پر اچھا اثر ڈال سکتا ہے۔
ہفتہ, جولائی 5
تازہ ترین
- وفاقی وزیر داخلہ کی امریکی عوام اور سفارتی حکام کو یوم آزادی پر مبارکباد
- گڈ گورننس کے روڈ میپ کےتحت ہر محکمہ کا فالو اپ لیا جائے گا: علی امین گنڈا پور
- بھارت نے پاکستان پر حملہ کرکے خطے کا امن خطرے میں ڈالا: وزیراعظم
- پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کر دیا گیا
- حج 2026 کی لازمی رجسٹریشن کیلئے 9جولائی کی ڈیڈ لائن مقرر
- لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے
- ترکیے میں ہونیوالی شادی میں تحائف کی بھرمار، دلہن کو 2 کلو سونا، دلہا کو 65 لاکھ لیرا کے تحفے
- اسرائیلی بمباری میں فلسطینی فلمساز اور صحافی اسماعیل ابو حطاب شہید
- چینگڈو غیر ملکی کاروباروں، پیشہ ور افراد کے لیے مقناطیس بن کر ابھرا۔
- چینی آن لائن ادب عالمی قارئین کو جدید چین میں ایک ونڈو پیش کرتا ہے۔
- چین-وسطی ایشیا کے درمیان تعاون مزید گہرا اور کافی بڑھ رہا ہے۔
- چین، وسطی ایشیا زرعی تعاون کو گہرا کرنے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔