لندن: جدید دنیا کو ضرورت سے زیادہ تیز رفتار اور ڈیجیٹل دور کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور اس میں محض ڈائری لکھنے جیسی انتہائی حقیر سرگرمی تناؤ کے لیے مددگار ہو سکتی ہے یا نہیں؟ انگلینڈ کی سائیکو تھراپسٹ اور ’گریف ورکس ‘کی مصنفہ، جولیا سیموئل کا جواب اثبات میں ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جولیا سیموئل نے ایک برطانوی ٹی وی پروگرام میں کہا کہ اس بات کا کافی قوی ثبوت ہے کہ ہم جو محسوس کرتے ہیں، وہ جب الفاظ کی صورت میں لکھتے ہیں تو ہم اپنے جذبات کا اظہار اسی انداز سے کررہے ہوتے ہیں جیسے براہِ راست بات چیت میں ۔انہوں نے مزید کہا کہ درحقیقت ذاتی ڈائری لکھنا اتنا ہی موثر ہے جتنا کہ بات چیت پر مشتمل کوئی علاج۔ یہ جذبات، اضطراب اور تناؤ کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔ صرف یہی نہیں ،یہ ہمارے مدافعتی نظام، ہمارے مزاج کو بھی بہتر بناتا ہے اور یہ اکثر ان مسائل کو حل کرتا ہے جو ہمارے خیالات کو متاثر کر رہے ہوتے ہیں۔مزید برآں ڈائری لکھنے والے، جو یہ جانتے ہوئے یا امید کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ان کے خیالات دوسرے پڑھیں گے، اس کا پُر مسرت احساس ان کے ذہن پر اچھا اثر ڈال سکتا ہے۔
منگل, ستمبر 2
تازہ ترین
- سینیٹ الیکشن : رانا ثناء اللہ اور سلمیٰ اعجاز کے کاغذات نامزدگی منظور
- معاشی اصلاحات سے ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے: وزیر خزانہ
- پاکستان کی علاقائی سالمیت اور قومی سلامتی کی حمایت جاری رکھیں گے: چین
- پاک فوج بلوچستان کے عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے: فیلڈ مارشل
- غذر میں گلیشیئر پھٹنے سے پھر سیلاب، متعدد دیہات زیر آب، 200 سے زائد افراد ریسکیو
- پاکستان بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت جامع مذاکرات کیلئے تیار ہے: اسحاق ڈار
- علیمہ خان کے بیٹے شاہ ریز کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، دوسرا بیٹا شیر شاہ بھی گرفتار
- ملک کی ترقی کے لیے میرا ایک ہی مقصد یہاں سرمایہ کاری لانا ہے: وزیراعظم
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے ہونیوالے نقصانات کی مکمل تفصیل سامنے آگئی
- پاکستان کیخلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دینگے، افغان وزیر خارجہ کی یقین دہانی
- کوئی لیڈر میرٹ پر آیا نہ آئین پر عمل ہو رہا، ہر ڈویژن کو صوبہ بنانا چاہیے: میاں عامر محمود
- وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کا سیلاب سے متاثرہ اضلاع کا دورہ، متاثرین کو مدد کی یقین دہانی