لندن: جدید دنیا کو ضرورت سے زیادہ تیز رفتار اور ڈیجیٹل دور کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور اس میں محض ڈائری لکھنے جیسی انتہائی حقیر سرگرمی تناؤ کے لیے مددگار ہو سکتی ہے یا نہیں؟ انگلینڈ کی سائیکو تھراپسٹ اور ’گریف ورکس ‘کی مصنفہ، جولیا سیموئل کا جواب اثبات میں ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جولیا سیموئل نے ایک برطانوی ٹی وی پروگرام میں کہا کہ اس بات کا کافی قوی ثبوت ہے کہ ہم جو محسوس کرتے ہیں، وہ جب الفاظ کی صورت میں لکھتے ہیں تو ہم اپنے جذبات کا اظہار اسی انداز سے کررہے ہوتے ہیں جیسے براہِ راست بات چیت میں ۔انہوں نے مزید کہا کہ درحقیقت ذاتی ڈائری لکھنا اتنا ہی موثر ہے جتنا کہ بات چیت پر مشتمل کوئی علاج۔ یہ جذبات، اضطراب اور تناؤ کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔ صرف یہی نہیں ،یہ ہمارے مدافعتی نظام، ہمارے مزاج کو بھی بہتر بناتا ہے اور یہ اکثر ان مسائل کو حل کرتا ہے جو ہمارے خیالات کو متاثر کر رہے ہوتے ہیں۔مزید برآں ڈائری لکھنے والے، جو یہ جانتے ہوئے یا امید کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ان کے خیالات دوسرے پڑھیں گے، اس کا پُر مسرت احساس ان کے ذہن پر اچھا اثر ڈال سکتا ہے۔
ہفتہ, جولائی 27
تازہ ترین
- پاکستان نے بھارتی وزیراعظم کے جنگجویانہ بیان کو مسترد کردیا
- عمران اور بشری بی بی کے وکلا کی عدم موجودگی، 190 ملین پاونڈ ریفرنس کی سماعت ملتوی
- باراک اوباما نے کملا ہیرس کی حمایت کا اعلان کردیا
- ویمنز ایشیا کپ: سری لنکا نے پاکستان کو شکست دیکر فائنل کیلئے کوالیفائی کرلیا
- تحریک انصاف نے مخصوص نشستوں کیلئے فہرستیں الیکشن کمیشن میں جمع کرا دیں
- نئے مالی سال کے مسلسل چوتھے ہفتے بھی مہنگائی میں اضافہ
- متھیرا نے خلیل الرحمان قمر کو رات میں ملاقاتیں نہ کرنے کا مشورہ دے دیا
- صدر آصف زرداری نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی منظوری دے دی
- عمان کے فاسٹ بولر نے شاہین آفریدی کا ورلڈ ریکارڈ توڑ ڈالا
- نیلی اور طاہر انجم کا واقعہ پری پلانڈ تھا، پولیس نے تشدد کے واقعے کا بھانڈا پھوڑ دیا
- سکیورٹی فورسز کی کارروائی، خوارجی دہشتگرد گل بہادر کا قریبی ساتھی جہنم واصل
- حکومت کی جماعت اسلامی کو مذاکرات کی پیشکش