لندن: جدید دنیا کو ضرورت سے زیادہ تیز رفتار اور ڈیجیٹل دور کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور اس میں محض ڈائری لکھنے جیسی انتہائی حقیر سرگرمی تناؤ کے لیے مددگار ہو سکتی ہے یا نہیں؟ انگلینڈ کی سائیکو تھراپسٹ اور ’گریف ورکس ‘کی مصنفہ، جولیا سیموئل کا جواب اثبات میں ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جولیا سیموئل نے ایک برطانوی ٹی وی پروگرام میں کہا کہ اس بات کا کافی قوی ثبوت ہے کہ ہم جو محسوس کرتے ہیں، وہ جب الفاظ کی صورت میں لکھتے ہیں تو ہم اپنے جذبات کا اظہار اسی انداز سے کررہے ہوتے ہیں جیسے براہِ راست بات چیت میں ۔انہوں نے مزید کہا کہ درحقیقت ذاتی ڈائری لکھنا اتنا ہی موثر ہے جتنا کہ بات چیت پر مشتمل کوئی علاج۔ یہ جذبات، اضطراب اور تناؤ کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔ صرف یہی نہیں ،یہ ہمارے مدافعتی نظام، ہمارے مزاج کو بھی بہتر بناتا ہے اور یہ اکثر ان مسائل کو حل کرتا ہے جو ہمارے خیالات کو متاثر کر رہے ہوتے ہیں۔مزید برآں ڈائری لکھنے والے، جو یہ جانتے ہوئے یا امید کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ان کے خیالات دوسرے پڑھیں گے، اس کا پُر مسرت احساس ان کے ذہن پر اچھا اثر ڈال سکتا ہے۔
پیر, جنوری 20
تازہ ترین
- مخالفین پر چور ڈاکو کے الزام لگانے والے احتساب سے بھاگ رہے ہیں: عظمیٰ بخاری
- پاکستان اور سعودیہ میں حج معاہدہ طے، عازمین کو بہترین سہولیات فراہم کرنے پر اتفاق
- عدالت کا وزیراعظم کے بیرون ملک دوروں کی تفصیلات ایک ہفتے میں جمع کرانے کا حکم
- 5 سال میں پنجاب اور پاکستان کی قسمت بدل دیں گے: وزیراعلیٰ مریم نواز
- بشریٰ بی بی کی 3 مقدمات میں عبوری ضمانت کی درخواستیں مسترد
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کا فیصلہ تیسری بار مؤخر
- سابق بھارتی کرکٹر یوسف پٹھان نے عمرے کی سعادت حاصل کر لی
- عمران خان کی دباؤ کے تحت رہائی غلامی ہوگی: جاوید لطیف
- عمران خان کا 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع
- عمران خان جیل میں بیٹھ کر پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش نہ کریں: کیپٹن (ر) صفدر
- قصور: علاقہ مکینوں کا پولیس اہلکاروں پر تشدد، ایس ایچ او سمیت 6 زخمی
- کوئی بھی باشعور انسان عمران خان کو سپورٹ نہیں کر سکتا، عظمیٰ بخاری