لندن: جدید دنیا کو ضرورت سے زیادہ تیز رفتار اور ڈیجیٹل دور کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور اس میں محض ڈائری لکھنے جیسی انتہائی حقیر سرگرمی تناؤ کے لیے مددگار ہو سکتی ہے یا نہیں؟ انگلینڈ کی سائیکو تھراپسٹ اور ’گریف ورکس ‘کی مصنفہ، جولیا سیموئل کا جواب اثبات میں ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جولیا سیموئل نے ایک برطانوی ٹی وی پروگرام میں کہا کہ اس بات کا کافی قوی ثبوت ہے کہ ہم جو محسوس کرتے ہیں، وہ جب الفاظ کی صورت میں لکھتے ہیں تو ہم اپنے جذبات کا اظہار اسی انداز سے کررہے ہوتے ہیں جیسے براہِ راست بات چیت میں ۔انہوں نے مزید کہا کہ درحقیقت ذاتی ڈائری لکھنا اتنا ہی موثر ہے جتنا کہ بات چیت پر مشتمل کوئی علاج۔ یہ جذبات، اضطراب اور تناؤ کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔ صرف یہی نہیں ،یہ ہمارے مدافعتی نظام، ہمارے مزاج کو بھی بہتر بناتا ہے اور یہ اکثر ان مسائل کو حل کرتا ہے جو ہمارے خیالات کو متاثر کر رہے ہوتے ہیں۔مزید برآں ڈائری لکھنے والے، جو یہ جانتے ہوئے یا امید کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ان کے خیالات دوسرے پڑھیں گے، اس کا پُر مسرت احساس ان کے ذہن پر اچھا اثر ڈال سکتا ہے۔
اتوار, جولائی 13
تازہ ترین
- قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ معمولی واقعہ نہیں تھا، دوبارہ ممکن ہے: آیت اللہ علی خامنہ ای
- ڈی جی آئی ایس پی آر کا دورہ مظفر آباد، سول سوسائٹی کے ساتھ خصوصی نشست
- سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس، ججز کے خلاف 24 شکایات کا جائزہ، 19 خارج
- اُڑان پاکستان ملکی ترقی، آگے بڑھنے کا منصوبہ ہے: وزیراعظم
- مولانا فضل الرحمان کا خیبر پختونخوا میں تبدیلی کی خواہش کا اظہار
- نا اہلی ریفرنس: 26 معطل ارکان کی سپیکر سے ملاقات، مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق
- وزیراعظم کی وزارتوں کی کارکردگی بڑھانے کیلئے ماہرین کی خدمات لینے کی ہدایت
- بلوچستان میں قتل کیے جانے والے 9 پنجابی مسافروں کی نعشیں آبائی علاقوں کو روانہ
- عسکری سطح پر سیزفائر برقرار، بھارتی سیاسی قیادت کو شکست ہضم نہیں ہو رہی: اسحاق ڈار
- ڈی جی آئی ایس پی آر کا یونیورسٹی آف آزاد کشمیر کا دورہ، طلبہ سے خصوصی ملاقات
- چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی 9 مقدمات سے بری
- صدر کو استعفیٰ دینے کیلئے کہا گیا نہ فیلڈ مارشل صدارت کے خواہاں ہیں: محسن نقوی