اسلام آباد: گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور ان کی کابینہ میں شامل نگران وفاقی وزیر خزانہ شمشاد اختر کو کل طلب کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کو طلب کرنیکا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق نگران دور کے سیکرٹری فوڈ سکیورٹی محمد محمود انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہوگئے ہیں اور انہوں نے کمیٹی کو بیان ریکارڈ کروا دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حال ہی میں عہدے سے فارغ کییگئیسابق سیکرٹری فوڈ محمد آصف نے بھی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے گندم اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سربراہ کامران علی افضل کو پیر تک حتمی رپورٹ پیش کرنیکی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم نے سربراہ گندم اسکینڈل تحقیقاتی کمیٹی کو اپنی رپورٹ میں دستیاب ریکارڈ اور دستاویزات سامنے رکھ کر سفارشات مرتب کرنے اور ذمہ داروں کا واضح تعین کرنیکی ہدایت کی ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے بھی گندم اسکینڈل پر وزیراعظم شہباز شریف کو پیر کو طلب کر رکھا ہے۔
ذرائع کے مطابق گندم درآمد کرنیکی نگران حکومت کی پالیسی موجودہ حکومت میں بھی جاری رہی اور 6لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی۔ نگرام حکومت کے دور میں 200ارب روپے کی گندم درآمد کی گئی جب کہ موجودہ حکومت نے 98ارب 51کروڑ روپے کی گندم درآمدکی۔
بدھ, اپریل 16
تازہ ترین
- قومی معاملات پر اتفاق رائے ناگزیر ہے، ملکی مفادات کیلیے اجتماعی فیصلے کیے جائیں، بلاول بھٹو
- وزیراعلیٰ مریم نواز کا جناح اسپتال کا اچانک دورہ، پرنسپل اور ایم ایس معطل
- چین کا آبادیاتی سنگم: کیا اعلیٰ معیار کی ترقی عمر رسیدہ آبادی کو پورا کر سکتی ہے؟
- چین کا اے آئی ایسنٹ: یوزر مومینٹم ایندھن کی جدت
- اے آئی ٹیکنالوجی چین میں سرکاری خدمات کی کارکردگی کو بڑھاتی ہے۔
- چین کے دو سیشن: عوامی آواز اور پالیسی ایکشن کو پورا کرنا
- چین عالمی سبز تبدیلی کو آگے بڑھانے کے لیے ‘تکنیکی شمولیت’ کو فروغ دیتا ہے۔
- پانچ فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف چین کے حقیقی حالات کے مطابق ہے۔
- چینی جدیدیت: عالمی ترقی کے لیے بلیو پرنٹ
- اعلیٰ معیار کا بیلٹ اینڈ روڈ تعاون عالمی ترقی کے مواقع پیدا کرتا ہے۔
- چین عالمی استحکام کو ‘قابل کنندہ’ کی شکل دیتا ہے
- ایرانی جوہری مسئلے کے حل کے لیے بات چیت اور مذاکرات ہی قابل عمل آپشن ہیں۔