اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت 8 جولائی تک ملتوی کر دی۔ جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے 12 جولائی تک ہر حال میں فیصلہ سنانا ہے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے۔ گزشتہ روز وکیل سلمان اکرم راجہ نے سزا معطلی کے درخواست مسترد ہونے کے فیصلے پر جزوی دلائل دیے تھے۔
دوران سماعت، سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں مسلم فیملی لا کے سیکشن 7 کا حوالہ دیا، جس پر جج افضل مجوکا نے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ اس کیس میں سیکشن 7 لاگو نہیں ہوتا؟
سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ کی جانب سے عدالت میں مسلم لا کے حوالے سے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ بھی دیا گیا۔ وکیل نے دلائل میں کہا کہ فیملی لا ذاتی قانون کا حصہ ہے اس لیے ایسے کیسز شریعت کورٹ کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اگر یونین کونسل کا پروسیجر مکمل نہیں بھی ہوتا تو طلاق موثر ہو جائے گی، عدالت نے کہا سیکشن 7 کو پریشر ڈالنے کے لیے نہیں استعمال کیا جا سکتا، ایک کیس میں سیکشن 7 کا نوٹس نہیں ہوا تو خاتون نے خرچہ کا دعوی کر دیا، عدالت نے اس کیس میں بھی خاتون کو خرچے کا حق دیا، اس کیس میں ان کسیز کا حوالہ دیا گیا جس میں عدت کا کوئی ذکر ہی نہیں۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل کی جانب سے مختلف کیسز کا حوالہ دیا گیا۔ سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ خاتون یونین کونسل کے سرٹیفکیٹ کے بغیر بھی نکاح کر سکتی ہے، اگر اس طرح سے چلتا رہا تو ہر سال ہزاروں شادیاں کالعدم قرار دینی پڑ جائیں گی، خاندان میں ہزاروں وراثت کے مسائل ہوتے ہیں، عدالت نے اللہ داد کیس میں فیصلہ دیا کہ پہلے شوہر کی عدت کے دوران وفات ہونے کے باعث وفات کے دن سے دوبارہ عدت شروع ہوئی، عدت مکمل ہونے کے مختلف حوالہ جات موجود ہیں، عدت کے 39 دن بھی قابل قبول ہیں اور تین پریڈز بھی مکمل ہونا شامل ہیں۔
جج افضل مجوکا نے استفسار نے کہا کہ آپ کا کہنا ہے کہ ٹرائل کورٹ کو یہ ریفرنس ماننے چاہیے تھے یا ثبوت مانگے جا سکتے تھے؟ سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ جی اگر یہ دو ریفرنس نہیں مانے تو عدالت کی جانب سے ثبوت مانگے جا سکتے تھے، عدالت کے پاس ثبوت پر نظر ثانی کرنے کا موقع تھا مگر نہیں کیا، ٹرائل کورٹ کی جانب سے سپریم کورٹ کے شریعت اپیلیٹ بینچ کا حصہ نہیں دیکھا گیا، ہم اس کیس میں زنا کو ڈسکس نہیں کر رہے، ہم صرف نکاح کی تقریب کو ڈسکس کر رہے ہیں کہ وہ فراڈ پر مبنی ہے، اس کیس میں فراڈ کس نے کس کے ساتھ کیا اس بات سے آگاہ کیا ہی نہیں گیا۔
اپنے دلائل میں سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس کیس میں سب کچھ لطیف کے بیان پر منحصر کیا گیا، خاور مانیکا اور لطیف سمیت سارے گواہوں کے بیانات جھوٹ پر مبنی ہیں، 92 سی آر ایم ایس خاتون کے بیان کو اہمیت دیتا ہے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے دلائل مکمل کرلیے۔ انہوں نے کہاکہ اپیلوں پر جواب الجواب دلائل بیرسٹر سلمان صفدر کریں گے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ خاور مانیکا کو اتنا ریلیف نہ دیا جائے، میں کل دستیاب نہیں ہوں گا، میرے دلائل سوموار کے لیے رکھ لیے جائیں، سوموار 9 بجے دلائل شروع کرکے دو گھنٹے میں مکمل کر لوں گا۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ عدالت نے 12 جولائی تک ہر حال میں فیصلہ سنانا ہے۔ خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے کہاکہ میں سلمان صفدر صاحب کے دلائل سے مستفید ہونا چاہتا ہوں۔
عدالت نے کیس کی سماعت 8 جولائی تک ملتوی کر دی۔
جمعہ, اگست 1
تازہ ترین
- خیبرپختونخوا سینیٹ الیکشن: ثانیہ نشتر کی خالی نشست پر مشال یوسفزئی سینیٹر منتخب
- پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ طے، ٹیرف میں کمی ہوگی: وزارت خزانہ
- پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں، آج جمہوریت کے لیے افسوسناک دن ہے: بیرسٹر گوہر
- 9 مئی مقدمات: عمر ایوب، شبلی فراز، حامد رضا، زرتاج گل کو 10 ، 10 سال قید کی سزا
- امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا
- معرکہ حق میں شکست کھانے والا بھارت پراکسی جنگ میں شدت لا رہا ہے: فیلڈ مارشل
- پاکستان نے آپریشن سندور پر بھارتی رہنماؤں کے اشتعال انگیز دعوے مسترد کر دیئے
- آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات سے اربوں کا فائدہ ہوا: وزیر اعظم
- عبدالطیف چترالی نااہل قرار،الیکشن کمیشن نے محفوظ فیصلہ سنا دیا
- احتجاج کیلئے میرے بیٹے پاکستان نہیں آئیں گے: عمران خان
- چیلنج ہے سیاسی اور جمہوری طریقے سے حکومت گرا کر دکھاؤ: علی امین گنڈاپور
- دنیا معترف ہے پاکستان نے بھارت سے تاریخی جنگ جیتی: وزیر اعظم