اسلام آباد: حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے بنائی گئی کمیٹی نے وزیراعظم کو ایک لاکھ 50 ہزار اسامیاں ختم کرنے کی سفارش کردی۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت حکومتی ڈھانچے کا حجم اور اخراجات میں کمی کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومتی اخراجات میں کمی ہماری ترجیح ہے، حکومت کی ادارہ جاتی اصلاحات کا مقصد قومی خزانے پر بوجھ کم کرنا اور عوام کو فراہم کی جا رہی سروسز میں بہتری لانا ہے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ ایسے ادارے جنہوں نے پبلک سروس کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھائی اور قومی خزانے پر بوجھ ہیں ان کو یا تو فوری ختم کیا جائے یا پھر ان کی فوری نجکاری کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی حوصلہ افزائی کرنے والے ادارے اسمال اینڈ میڈیم اینٹر پرائیزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی خود نگرانی کروں گا ؛ انہوں نے سمیڈا (SMEDA) کو وزیراعظم آفس کے تحت لانے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں وفاقی حکومت کی رائیٹ سائزنگ کے حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی نے تجاویز پیش کیں۔ کمیٹی نے ایک لاکھ پچاس ہزار کے قریب خالی اسامیاں ختم کرنے، نان کور سروسز اور عام نوعیت کے کاموں مثلا صفائی اور جینیٹورئل سروسز کو آٹ سورس کرنے کی سفارش کی جس کے نتیجے گریڈ 1 سے 16 تک کی متعدد آسامیاں بتدریج ختم کی جا سکیں گی۔
کمیٹی نے ہنگامی بنیادوں (contingency posts) پر بھرتیوں پر مکمل پابندی عائد کرنے کی اور وزارتوں کے کیش بیلنسز پر وزارت خزانہ کی نگرانی کی سفارش بھی کی۔
اجلاس میں پانچ وفاقی وزارتوں میں اصلاحات کے حوالے سے سفارشات پیش کی گئیں۔ وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان، وزارت سرحدی امور، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونی کیشن ، وزارت صنعت و پیداوار اور وزارت قومی صحت میں اصلاحات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان اور وزارت سرحدی امور کو ضم کرنے کی تجویز دی گئی۔ اول الذکر پانچ وزارتوں میں 28 اداروں کو مکمل بند کیے جانے، نجکاری اور دوسری وزارتوں/وفاقی اکائیوں کو منتقل کیے جانے کی تجویز دی گئی۔ ان پانچ وزارتوں میں 12 اداروں کو ضم کیے جانے کی تجویز ہے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ان مجوزہ اصلاحات کی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے۔ انہوں نے ان اصلاحات کے نفاذ کا جامع پلان بھی پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔
اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی احسن قبال ، وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین، وزیر مملکت آئی ٹی شزا فاطمہ، وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان، وزیراعظم کے کوآرڈی نیٹرز ڈاکٹر ملک مختار، بلال کیانی اور متعلقہ اعلی سرکاری افسران نے شرکت کی۔
اتوار, اپریل 27
تازہ ترین
- چین پر یقین ایک بہتر کل پر یقین ہے۔
- امریکہ کے "باہمی محصولات” کثیرالطرفہ تجارتی نظام پر براہ راست حملہ ہیں
- چین کی خلائی شراکت داری: انسانیت کی بہتری کے لیے ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانا
- ٹیرف اور دھمکیاں کام نہیں کریں گی: وقت آگیا ہے کہ امریکہ چین کے بارے میں اپنے نقطہ نظر پر نظر ثانی کرے۔
- ایک چینی کار ساز کمپنی بڑے پیمانے پر مصنوعی سیارہ تیار کر رہی ہے – ہر 28 دن میں ایک
- غیر فلٹر شدہ چین زبردست دلکشی دکھاتا ہے۔
- امریکی ‘ٹیرف بلیک میل’ عالمی صنعتی، سپلائی چین کے استحکام کو سنجیدگی سے متاثر کرتا ہے۔
- یو ایس ٹیرف کا غلط استعمال: کثیر الجہتی تجارتی نظام کی خود ساختہ تخریب کاری
- چین کے کنزیومر ایکسپو میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے پائیدار اعتماد کا اشارہ دیا۔
- امریکہ کی معاشی بدمعاشی اس کے اپنے مستقبل کو تباہ کر رہی ہے۔
- کراچی: خودکو ایس ایچ او ظاہر کرکے وارداتیں کرنیوالا ملزم گرفتار
- اسلام آباد ہائیکورٹ سمیت چاروں ہائیکورٹس میں مستقل چیف جسٹسز تعینات کرنے کا فیصلہ