یہ وائرس پھٹی ہوئی جلد، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)کی جانب سے منکی پاکس کو ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیے جانے کے بعد پاکستان سمیت دیگر ممالک میں اس کے پھیلاو کو روکنے کے لیے سخت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
پاکستان میں اس وقت چند مشتبہ منکی پاکس کیسز سامنے آ چکے ہیں، تاہم گزشتہ سال اس بیماری سے ملک میں ایک مریض کی موت ہوچکی تھی۔پاکستان میں اپریل 2023 میں منکی پاکس کے پہلے کیس کی تصدیق ہوئی تھی، بعد ازاں مئی 2023 میں ملک میں پہلی خاتون میں بھی اس بیماری کی تشخیص کی تصدیق کی گئی تھی۔دسمبر 2023 میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں زیر علاج شخص کی اس سے موت کی تصدیق کی گئی تھی۔
حکومت پاکستان نے مئی 2022 میں ہی منکی پاکس سے متعلق الرٹ جاری کردیا تھا، اس وقت یہ بیماری زیادہ تر افریقی اور یورپی ممالک میں پھیل رہی تھی۔
منکی پاکس کی تازہ لہر کا آغاز مئی 2022 میں برطانوی ریاست انگلینڈ سے ہوا تھا جو دیکھتے ہی دیکھتے یورپ پھر امریکا اور ایشیا تک پھیل گیا تھا اور گزشتہ دو سال تک اس بیماری کا پھیلاو کم ہی سہی لیکن بدتریج جاری رہا۔
اب ایک بار اس بیماری کا پھیلاو دنیا بھر میں نوٹ کیا جا رہا ہے، جس کے بعد ڈبلیو ایچ او نے اسے ہیلتھ ایمرجنسی قرار دے دیا۔
منکی پاکس کیا ہے؟
منکی پاکس ابتدائی طور پر بندروں میں پائی جانی والی بیماری تھی جو 1970کے بعد افریقہ کے مغربی حصے میں پھیلی اور کئی دہائیوں تک وہیں پھیلتی رہی۔
اگرچہ ماضی میں منکی پاکس کے کچھ کیسز یورپ اور امریکا جیسے خطوں میں سامنے آئے، تاہم اس کے زیادہ تر کیسز افریقہ میں ہی پائے جاتے تھے لیکن اب پہلی بار اس بیماری کے کیسز افریقہ کے بجائے دیگر خطوں میں رپورٹ ہونے پر لوگوں میں تشویش پھیل گئی ہے۔
منکی پاکس کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری قریبی تعلقات سے پھیلتی ہے، یہ کورونا کی طرح تیزی سے پھیلنے والی وبا نہیں۔منکی پاکس انسانوں سے انسانوں میں منتقل ہو سکتی ہیں، جس وجہ سے ماہرین سماجی دوری کو یقینی بنانے کی ہدایات کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ عام طور پر منکی پاکس غیر محفوظ جنسی تعلقات سے پھیلتا ہے اور عام طور پر اس بیماری کا شکار وہ لوگ بنتے ہیں، جو ہم جنس پرستی کی جانب راغب ہوں، تاہم تمام کیسز میں ایسا نہیں ہوتا۔
منکی پاکس ایک نایاب وائرل زونوٹک بیماری ہے جو منکی پاکس وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔
اگرچہ منکی پاکس کے قدرتی ماخذ کا معلوم نہیں لیکن افریقی چوہے اور بندر جیسے غیر انسانی پریمیٹ وائرس کو رکھ سکتے اور لوگوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔یہ وائرس پھٹی ہوئی جلد، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔
بخار کے ظاہر ہونے کے بعد ایک سے تین روز کے اندر مریض کے جسم پر خارش پیدا ہو جاتی ہے، جو اکثر چہرے سے شروع ہوتی ہے اور پھر جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل جاتی ہے۔ بیماری کی دیگر علامات میں سر درد، پٹھوں میں درد، تھکن اور لیمفاڈینوپیتھی شامل ہیں۔
وائرس کے ظاہر ہونے کی مدت عام طور پر 7 سے 14 روز ہوتی ہے لیکن یہ 5 سے 21 روز تک بھی ہو سکتی ہے اور بیماری عام طور پر دو سے چار ہفتوں تک رہتی ہے۔
جمعرات, نومبر 21
تازہ ترین
- احتجاج سے نمٹنے کیلئے پولیس نفری ڈی چوک اور مختلف سڑکوں پر کنٹینرز پہنچ گئے
- پی ٹی آئی احتجاج: حکومت کا اسلام آباد میں رینجرز تعینات کرنے کا فیصلہ
- بنوں میں فتنہ الخوارج کے حملے میں شہید ہونے والوں کی نماز جنازہ ادا
- ضمانت کے باوجود عمران خان کی رہائی کا امکان نہیں: عطا تارڑ
- آرمی چیف کا آئیڈیاز 2024کا دورہ، غیر ملکی دفاعی مینوفیکچررز کی شرکت کو سراہا
- ججز اور بیوروکریٹس کو پلاٹ الاٹمنٹ کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار
- پچھلی حکومت پوچھنے پر بھی توشہ خانہ کی تفصیلات نہیں بتاتی تھی: اسلام آباد ہائیکورٹ
- حکومت نے مذاکرات کے حوالے سے کوئی رابطہ نہیں کیا: بیرسٹر گوہر
- بشریٰ بی بی کی ضمانت میں توسیع، 23 دسمبر تک گرفتار نہ کرنے کا حکم
- حکومت پاکستان کا عمران خان کا مقدمہ فوجی عدالتوں میں چلانے کا کوئی ارادہ نہیں: برطانوی وزیر خارجہ
- امریکی ممبران کانگریس کا جوبائیڈن کو ایک اور خط لکھ دیا
- خارجی نور ولی محسود کا چھپ کرپاکستان میں داخل ہونے کا منصوبہ آشکار