عوامی نیشنل پارٹی ( اے این پی ) نے خیبرپختونخوا کے نام سے خیبر ہٹا کر صرف پختونخوا رکھنے کا مطالبہ کردیا۔
منگل کو پشاور میں مرکزی صدر ایمل ولی خان کی زیر صدارت عوامی نیشنل پارٹی کی مرکزی مشاورتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں موجودہ سیاسی صورتحال سمیت مختلف امور پر تفصیلی بحث ہوئی اور تفصیلی مشاورت کے بعد مرکزی مشاورتی کمیٹی نے اہم فیصلے کئے۔
مشاورتی کمیٹی نے مجوزہ آئینی ترمیم میں خیبرپختونخوا کے نام کو پختونخوا کرنے کا مطالبہ کیا۔
مشاورتی کمیٹی میں فیصلہ کیا گیا کہ اگر ترمیم میں آئینی عہدیداروں کی مدت ملازمت میں توسیع ہوگی تومخالفت کریں گے، ایسی کسی بھی آئینی ترمیم کی مخالفت کریں گے جو شخصی آزادی کے خلاف ہو اور آئینی ترمیم کے ذریعے سیاسی کارکنان کی فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی تجویز مسترد کرتے ہیں۔
اجلاس کے شرکاء کا کہنا تھا کہ وفاقی آئینی عدالت کا قیام عوامی نیشنل پارٹی کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے اور آئینی ترامیم میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام کا خیرمقدم کرتے ہیں جبکہ عوامی نیشنل پارٹی آئینی ترامیم میں عدالتی اصلاحات کی حمایت کرتی ہے۔
پارلیمان کی بالادستی کیلئے عدالتی اصلاحات وقت کی ضرورت ہے، اصلاحات نظریہ ضرورت کو مستقل طور پر بند کرنے میں مددگار ہوں گے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بنیادی حقوق اور جمہوری اصولوں کے خلاف کوئی بھی ترمیم قابل قبول نہیں، وفاقیت اور صوبائی خودمختاری کے خلاف کسی بھی ترمیم کو مسترد کرتے ہیں، ان آئینی ترامیم کی حمایت کریں گے جو1973 کے آئین سے متصادم نہ ہو، ایسی ترامیم کی بھرپور مخالفت کریں گے جو اٹھارہویں آئینی ترمیم کیلئے نقصان دہ ہوں۔
ملک میں جاری سیاسی لڑائی طاقت کے مرکز کیلئے ہے، عوامی نیشنل پارٹی کا روز اول سے موقف ہے کہ طاقت کا محور صرف پارلیمان ہے، عوام کے چنے ہوئے پارلیمان کے علاوہ طاقت کا کوئی دوسرا مرکز قبول نہیں، پارلیمان کی بالادستی اور آئین کی حکمرانی کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔