اسلام آباد (نیوزڈیسک) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کو کو بل پر کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں، ایک بار پھر مولانا فضل الرحمان کےساتھ بیٹھنے کیلئے تیار ہیں، بل کے قانونی نقطوں پر بات ہوگی۔ قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کا پیغام ہے، ہم ہرچیز کیلئے حاضر ہیں۔ وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ صدر کے پاس دوبارہ بل پر اعتراض کا حق نہیں ہوتا، کوئی بھی قانون سازی تب تک مکمل نہیں ہوتی، جب تک صدر دستخط نہیں کرتے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آرٹیکل 75 کہتا ہے کہ صدر 10 روز کے اندر رضا دیتا ہے یا پھر مجلس شوریٰ کو واپس بھیجتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب صدر بل واپس کرتا ہے تو آئین کے مطابق بل کو مشترکہ اجلاس میں رکھا جاتا ہے، مشترکہ اجلاس بل کو ترامیم کے ساتھ یا ترامیم کے بغیر پاس ہوجاتا ہے۔ وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے، امن و امان کیلئے وفاق صوبوں کومکمل معاونت فراہم کرنے کیلئے پُرعزم ہیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کرم کے مسئلے پر خیبر پختونخوا حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، گورنرنے وفاق کے نمائندے کی حیثیت سے وہاں جرگہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ خوشی ہوتی اگر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا بھی اقدامات کرتے، یقین دلاتا ہوں وفاقی حکومت اس معاملے کو دیکھ رہی ہے اور وزیر داخلہ کو ہدایات ہیں کہ وہ اس پر نظر رکھیں۔
بدھ, مئی 21
تازہ ترین
- آرمی چیف اور وزیراعظم سے اپیل، جہاد کے تصور پر قوم کو متحد کریں: حافظ نعیم الرحمان
- پاکستان اور ترکیہ کے مفادات یکجا، خلافت موومنٹ میں آپ کا ساتھ تاریخی ہے: ترک سفیر
- صدر مملکت کا گوجرانوالہ کنٹونمنٹ کا دورہ، مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیت کو سراہا
- بانی نے کہا مودی انتقامی حملہ کر سکتا ہے: علیمہ خان
- عالمی برادری کو پتہ چلنا چاہئے مودی انٹرنیشنل دہشت گرد ہے: خواجہ آصف
- پاک فوج کے 11 جوان اور 40 شہری شہید ہوئے، آئی ایس پی آر
- آرمی چیف جنگ کی اصل روح کو جانتے ہیں: انوارالحق کاکڑ
- بارڈرپرٹینشن سے ڈرنا نہیں، ہرچیزکا بہادری سےمقابلہ کرنا ہے: مریم نواز
- چین پر یقین ایک بہتر کل پر یقین ہے۔
- امریکہ کے "باہمی محصولات” کثیرالطرفہ تجارتی نظام پر براہ راست حملہ ہیں
- چین کی خلائی شراکت داری: انسانیت کی بہتری کے لیے ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانا
- ٹیرف اور دھمکیاں کام نہیں کریں گی: وقت آگیا ہے کہ امریکہ چین کے بارے میں اپنے نقطہ نظر پر نظر ثانی کرے۔