اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قادیانی شہری کی ضمانت کے کیس میں علما سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب کرلی۔سپریم کورٹ میں مبارک احمد ضمانت فیصلے پر نظرثانی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے تمام درخواست گزار علما سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب کر لی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اگر عدالت سے فیصلے میں غلطی ہوئی ہے تو اصلاح کریں گے۔ ڈنڈے اٹھا کر فساد کرنے سے بہتر ہے مناسب طریقہ اختیار کیا جائے۔ شرعی معاملہ ہے غور و فکر کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں۔ علما سے قانونی رائے نہیں لیں گے۔ شریعت میں علما کا علم ہم سے زیادہ ہے اس پر رہنمائی لیں گے۔ اسلام میں مسلمان کی تعریف کیا ہے؟
عدالت کا کہنا تھا کہ علما اپنی رائے عدالتی فیصلے میں میں اٹھائے گئے نکات تک محدود رکھیں۔ مقررہ وقت کے بعد آنے والی آرا کو شمار نہیں کیا جائے گا۔ سول مقدمات میں متعلقہ افراد کو فریق بنایا جا سکتا ہے۔ فوجداری مقدمات میں فریق صرف مدعی، ملزم اور حکومت کو بنا سکتے ہیں۔ فریق بنائے بغیر بھی تمام علما کی رائے کو سنا جائے گا۔ مزید سماعت علما کی رائے جاننے کے بعد ہوگی۔
بدھ, جنوری 15
تازہ ترین
- مخالفین پر چور ڈاکو کے الزام لگانے والے احتساب سے بھاگ رہے ہیں: عظمیٰ بخاری
- پاکستان اور سعودیہ میں حج معاہدہ طے، عازمین کو بہترین سہولیات فراہم کرنے پر اتفاق
- عدالت کا وزیراعظم کے بیرون ملک دوروں کی تفصیلات ایک ہفتے میں جمع کرانے کا حکم
- 5 سال میں پنجاب اور پاکستان کی قسمت بدل دیں گے: وزیراعلیٰ مریم نواز
- بشریٰ بی بی کی 3 مقدمات میں عبوری ضمانت کی درخواستیں مسترد
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کا فیصلہ تیسری بار مؤخر
- سابق بھارتی کرکٹر یوسف پٹھان نے عمرے کی سعادت حاصل کر لی
- عمران خان کی دباؤ کے تحت رہائی غلامی ہوگی: جاوید لطیف
- عمران خان کا 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع
- عمران خان جیل میں بیٹھ کر پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش نہ کریں: کیپٹن (ر) صفدر
- قصور: علاقہ مکینوں کا پولیس اہلکاروں پر تشدد، ایس ایچ او سمیت 6 زخمی
- کوئی بھی باشعور انسان عمران خان کو سپورٹ نہیں کر سکتا، عظمیٰ بخاری