پشاور: خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن کو مخصوص نشستوں پر حلف سے مشروط کرنے کا فیصلہ عدالت میں چیلنج کردیا گیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے صوبہ خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات کو مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان اسمبلی کے حلف سے مشروط کرنے کیے فیصلے کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سینیٹ کی رکنیت کے امیدوار اعظم سواتی نے علی عظیم آفریدی ایڈووکیٹ کی وساطت سے پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔
ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں اعظم سواتی کی جانب سے مقف اختیار کیا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات کو التوا کا شکار کرنا غیر قانونی ہے۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کا 26 مارچ کا فیصلہ کالہعدم قرار دے کر 2 اپریل کو کے پی کے میں سینیٹ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے۔
اعظم سواتی کی جانب سے دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات میں امیدواروں کو نہیں سنا اور بغیر سنے فیصلہ جاری کردیا۔ جن ارکان کو الیکشن کمیشن نے سنا وہ ابھی منتخب ہوئے، حلف بھی نہیں لیا۔ درخواست گزار اعظم سواتی سینیٹ کی رکنیت کے امیدوار ہیں، ان کو نہیں سنا گیا۔
درخواست کے مطابق الیکشن کمیشن کے فیصلے سے سینیٹ کا انتخابی عمل متاثر ہوگا۔ سینیٹ انتخابات کو بروقت یقینی بنانا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمے داری ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات کو مخصوص نشستوں پر منتخب ہونیو الے ارکان اسمبلی سے حلف لینے سے مشروط کیا ہے۔
بدھ, اپریل 16
تازہ ترین
- قومی معاملات پر اتفاق رائے ناگزیر ہے، ملکی مفادات کیلیے اجتماعی فیصلے کیے جائیں، بلاول بھٹو
- وزیراعلیٰ مریم نواز کا جناح اسپتال کا اچانک دورہ، پرنسپل اور ایم ایس معطل
- چین کا آبادیاتی سنگم: کیا اعلیٰ معیار کی ترقی عمر رسیدہ آبادی کو پورا کر سکتی ہے؟
- چین کا اے آئی ایسنٹ: یوزر مومینٹم ایندھن کی جدت
- اے آئی ٹیکنالوجی چین میں سرکاری خدمات کی کارکردگی کو بڑھاتی ہے۔
- چین کے دو سیشن: عوامی آواز اور پالیسی ایکشن کو پورا کرنا
- چین عالمی سبز تبدیلی کو آگے بڑھانے کے لیے ‘تکنیکی شمولیت’ کو فروغ دیتا ہے۔
- پانچ فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف چین کے حقیقی حالات کے مطابق ہے۔
- چینی جدیدیت: عالمی ترقی کے لیے بلیو پرنٹ
- اعلیٰ معیار کا بیلٹ اینڈ روڈ تعاون عالمی ترقی کے مواقع پیدا کرتا ہے۔
- چین عالمی استحکام کو ‘قابل کنندہ’ کی شکل دیتا ہے
- ایرانی جوہری مسئلے کے حل کے لیے بات چیت اور مذاکرات ہی قابل عمل آپشن ہیں۔