نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد کے لیے ووٹنگ ہوئی جس میں 143 ممالک نے حق جبکہ 30 ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ ووٹنگ کے دوران 25 ممالک ایوان سے غیر حاضر رہے۔
اس سے قبل فلسطینی سفیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد پر ہاں کا ووٹ فلسطینیوں کے وجود کے حق میں ووٹ ہے، یہ ووٹ کسی ریاست کے خلاف نہیں، بلکہ فلسطینیوں کو ان کی ریاست سے محروم کرنے کی کوششوں کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج آپ کا ووٹ فلسطینیوں کے ساتھ آپ کی یکجہتی کے بارے میں بہت کچھ کہے گا اور اس سے معلوم ہوگاکہ آپ کون ہیں اور کس کیلئے کھڑے ہیں، ہم امن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ غزہ میں 35 ہزار سے زائد فلسطینی شہید جبکہ 80 ہزار زخمی اور بیس لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں۔
پاکستانی مندوب نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 1967 کے بعد سے فلسطینی اسرائیل کے ظالمانہ قبضے کے تحت زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، 1947 میں اقوام متحدہ کے ووٹ کے نتیجیمیں فلسطینی اور اسرائیل دو الگ ریاستیں بنیں، اس کے باوجود صرف اسرائیل اقوام متحدہ کا رکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام 1947 سے اپنے حق خود ارادیت سے محروم ہیں، آج جنرل اسمبلی میں اٹھایا جانے والا معاملہ تنازع کے حتمی حل کی جانب پہلہ قدم ہے اور یہ فلسطینی عوام کے ساتھ تاریخی ناانصافیوں کا ازالہ کرنے کی جانب ایک اہم قدم بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطین کی آزاد ریاست سے متعلق قرارداد کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
بدھ, اپریل 16
تازہ ترین
- قومی معاملات پر اتفاق رائے ناگزیر ہے، ملکی مفادات کیلیے اجتماعی فیصلے کیے جائیں، بلاول بھٹو
- وزیراعلیٰ مریم نواز کا جناح اسپتال کا اچانک دورہ، پرنسپل اور ایم ایس معطل
- چین کا آبادیاتی سنگم: کیا اعلیٰ معیار کی ترقی عمر رسیدہ آبادی کو پورا کر سکتی ہے؟
- چین کا اے آئی ایسنٹ: یوزر مومینٹم ایندھن کی جدت
- اے آئی ٹیکنالوجی چین میں سرکاری خدمات کی کارکردگی کو بڑھاتی ہے۔
- چین کے دو سیشن: عوامی آواز اور پالیسی ایکشن کو پورا کرنا
- چین عالمی سبز تبدیلی کو آگے بڑھانے کے لیے ‘تکنیکی شمولیت’ کو فروغ دیتا ہے۔
- پانچ فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف چین کے حقیقی حالات کے مطابق ہے۔
- چینی جدیدیت: عالمی ترقی کے لیے بلیو پرنٹ
- اعلیٰ معیار کا بیلٹ اینڈ روڈ تعاون عالمی ترقی کے مواقع پیدا کرتا ہے۔
- چین عالمی استحکام کو ‘قابل کنندہ’ کی شکل دیتا ہے
- ایرانی جوہری مسئلے کے حل کے لیے بات چیت اور مذاکرات ہی قابل عمل آپشن ہیں۔